نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

محکمہ سیاحت کے مطابق کئی ممالک نے کشمیر کے بارے میں اپنے شہریوں کے نام ایڈوازئری یعنی مشاورت جاری کی تھی جس کے سبب سیاحوں نے کشمیر آنے سے گریز کیا۔

جموں:کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال اور غیر یقینی صورتحال کے سبب ہر برس کشمیر آنے والے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے۔

شہرہ آفاق سیاحتی مقامات پہلگام، گلمرگ، اور سونہ مرگ میں سال کے آخر میں غیر ملکی سیاحوں کا تانتا بندھ رہتارہتا تھا لیکن آج یہ مقامات سنسان ہیں۔

محکمہ سیاحت کی جانب سے موصولہ اعداد و شمار کے مطابق 2018کے مقابلے میں رواں برس سیاحوں کی آمد میں 88.41فیصد کمی نوٹ کی گئی ہے۔محکمہ سیاحت کے ایک اعلی افسررشید احمد نے ساؤتھ ایشین وائر کوبتایا کہ مواصلاتی نظام پر پابندیوں اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے سیاح وادی کشمیر آنے سے گریز کر رہے ہیں۔

محکمہ سیاحت کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ برس محکمہ کی جانب سے چلائی جا نے والی مہم کی وجہ سے 2018 میں کل 841202 سیاح کشمیر آئے تھے۔ ان میں 56029 غیر ملکی جبکہ ملکی سیاحوں کی تعداد 785173 تھی۔

تاہم رواں برس اکتوبر 2018 تک تفریح کی غرض سے وادی میں آنے والے سیاحوں کی تعداد 475830 ہے جن میں غیر ملکی 30293 جبکہ 445537 ملکی سیاح شامل ہیں۔

پانچ اگست تک وادی کشمیر میں آنے والے کل سیاحوں کی تعداد 456525 تھی جن میں غیر ملکی28398 تھی۔ اگست میں ریاست جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے اور وادی میں موجود سیاحوں کو واپس اپنے وطن لوٹنے کی ایڈوائزری جاری کئے جانے کے بعد سیاحوں کی آمد میں کافی کمی آئی ہے۔

رواں برس اگست میں کشمیر آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 845 ، ستمبر میں 604 اور 18 اکتوبر تک 446 ہے جبکہ 2018 میں یہ تعداد اگست میں 5839، ستمبر میں 6672 اور اکتوبر میں 4239 درج کی گئی ۔

بھارت سے آنے والے سیاحوں کی بات کریں تو رواں برس اگست کے ماہ میں 9285، ستمبر میں 3958، اکتوبر میں 4167 سیاح وادی پہنچے ۔2018 میں کل 79695 ملکی سیاح آئے۔ جن میں ستمبر میں 96523، اکتوبر میں 51712 سیاحوں نے کشمیر کی سیر کی۔

محکمہ سیاحت کے مطابق کئی ممالک نے کشمیر کے بارے میں اپنے شہریوں کے نام ایڈوازئری یعنی مشاورت جاری کی تھی جس کے سبب سیاحوں نے کشمیر آنے سے گریز کیا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ سیاح کشمیر میں زیادہ تر ایڈونچر ٹورزم (Adventure Tourism) سے منسلک ہیں اور وہ وادی کے پہاڑی علاقوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

اس دفعہ ان کی آمد میں کمی کے سبب کشمیر کے صحت افزا مقامات ویران ہیں۔ایک ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر ماونٹیننگ اینڈ ہائیکنگ کلب کے صدر محمود شاہ کا کہنا تھا کہ وادی میں ایڈونچر ٹورزم 25 دسمبر کے بعد شروع ہوتا ہے جہاں دنیا بھر سے برف پر کرتب کرنے والے کھیل کھیلنے والے سیاح کشمیر آتے ہیں۔

لیکن وادی کشمیر اور ملک سے ان کھیلوں کے ساتھ دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے لئے تربیتی پروگراموں کا انعقاد برف باری کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے۔

چنانچہ مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے وقت پر رابطہ نہ ہو پایا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ 25دسمبر کے بعد ان کھیلووں میں رجحان رکھنے والے افراد وادی کشمیر آئیں گے۔

About The Author