دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مولانا فضل الرحمان نے ’’پلان بی ‘‘ کا اعلان کردیا

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دو اہم مطالبات وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔

جمیعت علمائے اسلام ف کے  سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے پلان بی کا اعلان کردیاہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں جاری دھرنے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ  ایچ 9 گراؤنڈ پر موجود اجتماع آزادی مارچ کا پلان ’اے‘ ہے اور اس پلان پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہم پلان ’بی‘ کی طرف جائیں گے، پلان بی کی تفصیلات صوبائی امراء آپ کو دے دیں گے لیکن جب تک اس کا باضابطہ اعلان نہ ہو آپ نے یہاں سے ہلنا نہیں ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ’پلان اے باقی رہے گا، اس کے ہوتے ہوئے پلان بی کی طرف جائیں گے، جب تک کہا نہ جائے آپ یہاں سے پلان بی کی طرف نہیں جائیں گے، جب کہا جائے کہ پلان بی کی طرف بڑھیں تو آپ کے قافلے وہاں چل پڑیں گے اور اس کی تفصیل صوبائی جماعتیں دیں گی‘۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ’کل سے ہم پلان بی شروع کریں گے، ہمیں ابھی گھروں میں نہیں جانا، میں ان کارکنوں کو ہدایات دے رہا ہوں جو گھروں میں ہیں وہ پلان بی کی طرف نکل آئیں، اب اس تحریک کو اتنی طاقت دی جائے گی کہ جس کے بعد اس حکومت کا سنبھلنا ممکن نہیں ہوگا‘۔

’پلان بی میں اہم شاہراہیں بند کرنےکی منصوبہ بندی کی گئی ہے‘

حکومت کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں جے یو آئی نے پلان بی کا بھی اعلان کررکھا ہے،اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں جمعیت علمائے اسلام کے چاروں صوبائی امراء نے پلان بی پر اپنی تیاری پربریفنگ دی۔

ذرائع کےمطابق مولانا فضل الرحمان نے چاروں امراء کی پلان بی پرتیاری پر اطمینان کا اظہارکیا اور اجلاس میں پلان بی کو حتمی شکل دےدی گئی۔

پلان بی کے مطابق سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اہم شاہراہیں بند کرنےکی منصوبہ بندی کی گئی ہےجب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اہم مقامات پر لاک ڈاؤن کا منصوبہ پلان بی میں شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلوں کا اعلان مولانا فضل الرحمان جلسہ گاہ میں کریں گے، اس سلسلے میں انہوں نے رہبر کمیٹی کو فوری طور پر جلسہ گاہ بلا لیا ہے جہاں وہ پلان بی کے حوالے سے اپنے فیصلوں کی رہبر کمیٹی سے بھی منظوری لیں گے۔

گذشتہ روز آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں سربراہ جے یو آئی(ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس ناجائز اور بدبودار حکومت کا خاتمہ ایمان کا تقاضہ ہے، ایسے لوگوں کا ملک پر مسلط ہونا عذاب الٰہی سے کم نہیں، نالائق حکومت کو ہٹانے کے لیے ہمارا سفر جاری ہے اور رہے گا۔

ان کا کہناتھا کہ ہمیں آئین ،قانون، جمہوریت، اصولوں کی جنگ لڑنی ہے، ہم اس وقت تمام پارٹیوں سے مشاورت کر رہے ہیں ، ہم اپنا دباؤ مزید بڑھا رہے ہیں اور بڑھاتے جائیں گے، ناجائز حکمرانوں سے نجات تک جنگ جاری رہے گی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مطالبات

آزادی مارچ کی قیادت کرنے والی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بظاہر 10 مطالبات سامنے رکھے ہیں۔

ان مطالبات میں ناموس رسالت کے قانون کا تحفظ، ریاستی اداروں کے وقار کی بحالی اور اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال سے روکنا، انسانی حقوق کا تحفظ اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا، مہنگائی کو روکنا اور عام آدمی کی زندگی کو خوشحال بنانا اور موجودہ حکومت کو ختم کرکے عوام کو اس سے نجات دلانا اور نئے انتخابات کرانا وغیرہ شامل ہے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دو اہم مطالبات وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔


مولانا فضل الرحمان کے دھرنے سے خطاب کا مکمل متن 

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی مارچ میں تاجروں سمیت سب نے کامیابی حاصل کی ہے، آزادی مارچ سے اساتذۂ کی امیدیں وابستہ ہوئی ہیں، میڈیا، انجنیئر کسانوں نے امیدیں وابسطہ کی ہیں، ہر طبقہ سے وابستہ لوگوں نے آزادی مارچ سے امیدیں وابستہ کی ہیں، پوری قوم نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا کہ دھاندلی زدہ الیکشن میں جعلی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے جسے گھر جانا پڑے گا، اب قوم کے رہنما ترجمان آپ ہیں، نعرے مستانہ لگانا پڑتا ہے. کارکنان نے جم کر ثابت کردیا ہے وہ قوم کے ترجمان ہیں، پاکستان کی ڈوبتی معیشت کی کشتی کو ہم بچانا چاہتے ہیں. انشاءاللہ ہم ملک کی معیشت کو سنبھال لیں گے، مہنگائی کی وجہ سے غریب مائیں اپنے بچے بیچ رہی ہیں، عیاش بڑے بڑے ایوانوں میں رہتے ہیں، مشیر خزانہ کہتا ہے کہ ٹماٹر 17 روپے کا کلو ہے، ٹماٹر 300 روپے میں خریدا جا رہا ہے. عیاشیوں کرنے والے کو کیا ہتا، جب ہم نے ڈالر کو عزت دی ہے تو ٹماٹر کو بھی عزت دی ہے، جس الیکشن کے ذریعے، غلط نتائج کے ذریعے ناجائز حکومت بنائی گئی ہے، جمہوریت پر وار کیا گیا ہے. ہم نے پاکستان کے آئین کو تحفظ دیا ہے، ہم نے پیغام دیا ہے کہ کوئی مائی کا لال پاکستان کے آئین اور ملک کو نقصان نہیں دے سکتا. پاکستان میں جمہوریت اقتدار آئیں کی بالادستی ختم ہو رہی تھی، آمرانہ ذہنیت میں تھی. ہم نے آئین کو بچایا ہے، ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی جماعت سمجھے جاتے ہیں مگر اب ہم نے بڑی جماعت تسلیم کرلیا ہے، ملکی سیاست ہمارے گرد گھوم رہی ہے، ایوانوں میں بیٹھے ناجائز حکمران اور ان کے کارندے پریشان ہیں کہ کب انہیں گریبانوں سے پکڑ کر باہر نکالا جائے گا، اس وقت آپ کا ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں کے تھوڑا نیچے ہے. میری محترم دوستو، میں تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکر گزار ہوں، وہ شانہ بشانہ رہے، محمود اچکزئی بھی ساتھ رہے، تمام جماعتوں نے ہر وقت ساتھ دیا، پیپلز پارٹی، اے این پی، آفتاب شیر پاؤ، جماعت اہل حدیث، جمشید دستی کا شکر گزار ہوں، پاکستان کی تمام جماعتوں کا شکر گزار ہوں، ہم یہ سفر ملک کر آگے بڑھانا چاہتے ہیں، آپ نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا گیا تھا، 9/11 کے بعد ہماری کو تصویر کھینچی گئی تھی وہ ہم نے کردار سے ثابت کردیا ہے. اتنا منظم اجتماع آج تک کسی نے نہیں دیکھا ہوگا، 2014 کا دھرنا سب کے سامنے تھا، ایک وہ دھرنا تھا جس سے بدبو آرہی تھی، یہ شائستہ روح پرور اجتماع ہے، ملک بھر کی فضا کو خوشبو سے ہمکنار کردیا ہے. میرے محترم دوستو ہم نے ان کامیابی سے آگے بڑھانا ہے. 25 جولائی 2018 کو الیکشن ہوئے اور رات کو ہی میں نے کہا کہ یہ الیکشن جعلی ہوئی اپوزیشن جماعتوں کو بلایا اور ثابت کیا کہ یہ الیکشن جعلی ہے، ہم نے جرات کی. ہم نے باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنے کے کچھ فیصلہ کیے ہیں. آپ کے جذبہ کو پھر سلام کرتا ہوں، ابھی ہمارا یہ اجتماع یہ پلان اے A ہے یہ باقی رہے گا، ہم پلان بی کی طرف جائیں گے، آپ نے یہی جم کر رہنا ہے جب تک ہم نہیں کہیں گے آپ نے یہی رہنا ہے. ہم نے گھروں میں نہیں جانا گاؤں میں نہیں جانا، جب ہم حکم کریں گے آپ نے اس طرف بڑھنا ہے، آپ کے اس اجتماع کے توسط سے آپ پلان بی کی طرف گھروں سے نکل کر آئیں، اس حکومت کا سنبھلنا مشکل ہوجائے گا. ہم گزشتہ 10 دنوں سے حال احوال دے رہے ہیں چور کوئی اور نہیں یہی ٹولا ہے جو ہم پر مسلط ہے، لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں، 70 ارب روپے سلائی مشینیں کس طرح بنایا ہے، را موساد سے پیسے بنایا ہے، بتانا پڑے گا کہ 70 ارب میں سے تمہیں کتنا حصہ ملا تھا اب پکڑے جاؤ گے ہم سیاسی میدان کے لوگ ہیں، ہمیں پلٹ کر بھی مقابلا کرنا آتا ہے. آپ گھروں سے نکل کر ان کے مدد کیلئے آئین گے، ایک قوت بن کر ایک آواز بن کر ایک مثبت انقلاب لانے کیلئے آگے بڑھیں گی، ایک دوسرے کا سہارا بینیں گے، جب آپ پلان بی کی طرف بڑھیں گے ہم آپ ساتھ ہوں گے، ہم بھی گھروں میں نہیں بیٹھیں گے یاد رکھو قانون آئیں کو ہاتھ میں نہیں لینا ہے تشدد کو ہاتھ میں نہیں لینا ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں، کل پلان بی کے حوالے سے پلان بی کیلئے بتائیں گے..

About The Author