اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے ۔
ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی کابینہ میں شامل اکثروزراء نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی حمایت کی تاہم فواد چوہدری،علی امین گنڈا پور ، فیصل واوڈا ، شیریں مزاری اور علی زیدی کی طرف سے مخالفت کی گئی ۔
مخالفت کرنے والے اراکین نے مؤقف اختیار کیا کہ سزا یافتہ شخص کا ایسے باہر جانا تحریک انصاف کے نظریے کے خلاف ہے،ماضی میں بھی یہ لوگ حکومتیں کرکے باہر جاتے رہے ہیں۔
مذکورہ اراکین نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو اجازت دینے سے تحریک انصاف اور باقی حکومتوں میں کیا فرق رہے گا؟ عوام میں منفی تاثر جائے گا حکومت نے کسی دباو میں نام ای سی ایل سے نکالا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یہ فیصلہ کررہے ہیں،نوازشریف کو ان کی مرضی کا علاج کرانے دینا چاہیے، یہ بات یقینی بنائیں گے نوازشریف علاج کے بعد واپس آئیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نواز شریف کی فیملی سے مکمل ضمانت لے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آزادی مارچ سے متعلق بھی گفتگوکی گئی ۔ وزیراعظم نے وزراء کو آزادی مارچ سے متعلق بیان بازی سے روک دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کو نظرانداز کیا جائے، حکومت کو مولانا فضل الرحمان کے دھرنے سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟