جب اس سال مارچ میں ڈیرہ ائر پورٹ پر کالم لکھا تو ہمارے ایم پی اے سردار فیصل امین خان نے مجھے لکھ بھیجا ۔۔
Ali Khan is working on the reopening IA soon ppl of Dik will have good news۔
علی امین خان صاحب اس ائرپورٹ کو چالو کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انشاء اللہ ڈیرہ کے عوام جلد اس سلسلے میں خوشخبری سنیں گے مگر ہماری ایسی قسمت کہاں؟ ہم اپنے حاجیوں کو لینے آے روز ملتان یا اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں اور سڑکوں پر دھکے کھاتے ہیں جس سے خرچہ الگ اور تکلیف الگ۔ جب سے علی امین خان صوبے سے مرکز گئے ہیں صوبائی حکومت بھی ہمیں بھلا چکی وفاق سے امیدیں باندھیں تو وہاں سے بھی فی الحال چپ ہے۔
البتہ واپڈا سرکل بننے کی بجاۓ ڈیرہ والوں پر جرمانوں کا زور ہو گیا جرمانے معافی کے اختیارات ڈیرہ سے بنوں منتقل ہو گیے۔گیس کے بل چھ سو سے دو ڈھائی ھزار ہو گیے آٹا مہنگا ہو گیا سبزیوں کے نرخ آسمان پر جا پہنچے کاروبار مندے ۔انصاف کا حصول تحریک انصاف میں مزید مشکل ہو گیا کرپشن نہ رک سکی۔
گرلز ہائی سکول مریالی کی مخدوش حالت کے باعث اس کو نئیے سکول منتقل ہونے کا علی امین خان نے نوٹس بھی لیا مگر بیوروکریسی بات سننے کو تیار نہیں کوئی نہ کوئی پھڈا اور بہانہ ڈال کے ٹال دیتی ہے۔
ایسے حالات میں ڈیرہ کے غریب عوام میں مایوسی کا پھیلنا فطری بات ہے ۔ڈیرہ ائیر پورٹ کو دوبارہ کھولنے کی بات بھی اب بس وعدہ یاد کروانا لگتا ہے ورنہ ایسا تو نظر نہیں آ رہا کہ کل پرسوں علی امین خان افتتاحی فلائیٹ پر بیٹھیں اور ڈیرہ ائرپورٹ پر اتر کر استقبال کرنے والے صحافیوں اور عوام کو کہیں لو بھئی پروازیں دوبارہ چالو ہو گئیں۔
اگر بزنس کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو پی آئی اے ڈیرہ کا ڈسٹرکٹ آفس چھ ماہ کا ٹارگٹ تین ماہ سے پہلے پورا کر لیتا ہے ہاں البتہ کوئی دوسرا آفس اگر اس بزنس سے اپنی کارکردگی میں اضافہ کر رہا ہے تو وہ کبھی بھی یہاں پروازوں کے حق میں نہیں ہوگا۔
ڈیرہ ائرپورٹ پر بین الاقوامی پروازیں چلانے کے متعلق پی سی ون بن چکا ہے اور تھوڑی مدت میں اس کو اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے۔ اگر ہم بین الاقوامی پرواز کی ٹکٹ لیں تو ڈومیسٹک ٹکٹ فری ہو جاتا ہے وقت کی بچت ہو گی ٹریفک اور آلودگی کے مسائیل حل ہونگے۔
اگر دیکھا جائے تو تمام لحاظ سے ڈیرہ بین الاقوامی پروازوں کے لیے موزوں ترین جگہ ہے مگر سرخ فیتہ نہ پہلے ختم ہوا نہ آئیندہ ہو گا۔ ڈیرہ ائیرپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے ہمیں صدر ایوب کا دور یاد آنے لگتا ہے ڈیرہ اسماعیل خان ائیرپورٹ صدر ایوب کے زمانے تعمیر کیا گیا اور نومبر 1967ء کو فوکر ایف 27 فرینڈشپ پہلا جہاز تھا جو اس وقت اس نئے ائیرپورٹ پر اترا۔۔
اب غور کرنے کی بات یہ ھے کہ آج سے52سال پہلے صدر ایوب کے زمانے میں پاکستان کی ترقی کی رفتار کتنی تیز تھی کہ اس وقت ایک دور دراز پسماندہ ضلع میں ائیر پورٹ بنا دیا گیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان پر غیر ملکی بنکوں کے کوئی قرضے بھی نہیں تھے بلکہ پاکستان الٹا کئی ملکوں کو قرضہ فراہم کر رہا تھا۔
ملک تقریباً 8% سالانہ کی رفتار سے ترقی کر رہا تھا اور جنوبی کوریا کی حکومت کی ایک ٹیم یہاں آئی اور ان کو پاکستانی معاشی ماہرین نے پانچ سالہ ترقی کا ماڈل دیا جس پر عمل کر کے کوریا معیشت کا ٹائیگر بن گیا اور ہم وہی کھڑے پیچھے کی جانب چل پڑے۔
صدر ایوب کے زمانے تربیلا اور کئی دوسرے ڈیم بنے اور بجلی آٹھ آنے مہینہ کا بل آیا کرتا تھا۔ مختلف شھروں میں پالی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ اور کمپری ہنسیو سکول بھی اسی دور میں بنے۔اب یہ دور تو واپس نہیں آ سکتا مگر ڈیرہ کے عوام نے جس والہانہ انداز سے PTI کو ووٹ دئیے اس جذبے کی قدر کرنی چاہیے اور ہمارے مسائل کا حل نکلنا ضروری ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر