اسلامیہ یوگا کلب کے روح رواں یوگا ماسٹر شوکت علی جان صاحب نے جمتہ المبارک کی شام اسلامیہ سکول کے گراونڈ میں اپنی کلب کی سالگرہ کی ایک بڑی تقریب منعقد کر ڈالی جس میں ڈیرہ کی دوسری کلبوں کے یوگیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مہمان خصوصی پاکستان یوگا کونسل کے صوبائی صدر محمد شعیب علی زئی ایڈوکیٹ تھے۔ ضلعی صدر کرنل ریٹائیرڈ اطلس خان بھی تقریب میں موجود تھے۔ ڈیرہ میں یوگا متعارف کرانے کا سہرا کرنل ریٹائرڈ خالد خان علی زئی کے سر پر بندھا ہے۔
تقریب میں ہر کلب کے یوگا ماسٹرز نے کچھ آسن بھی کراۓ جن میں محمد شعیب علی زئی۔ڈاکٹر وسیم اکبر ۔شوکت علی جان۔دین محمد۔اکرام بلوچ ۔فضل صاحب۔افضل صاحب شامل تھے۔
کچھ تقاریر ہوئیں جن سے خطاب کرتے ہوۓ محمد شعیب علی زئی نے کہا ہم ڈیرہ میں یوگا اس لیے عام کر رہے ہیں کہ لوگوں کی صحت بہتر ہو اور ڈاکٹروں کے پاس نہ جانا پڑے۔
شوکت علی جان صاحب نے بتایا کہ اگرچہ ان کی عمر 76 سال ہے مگر وہ یوگا کی ریگولر ورزش کی وجہ سے اپنے آپ کو طبعی لحاظ سے 16 سال کا محسوس کرتے ہیں۔
کچھ یوگیوں نے اس ورزش سے حاصل ہونے والے فوائد کا ذکر کیا کہ کس طرح ان کے مختلف امراض جن میں جوڑوں کا درد۔ ڈیپریشن۔اعصابی کمزوری۔بلڈپریشر۔شوگر۔ اور صریر کی کمزوری ٹھیک ہو گیے۔
ڈیرہ کے لوگ صدیوں سے ورزش کرنے کا شوق رکھتے ہیں اور شھر کے ساتھ گراونڈ اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔شھر میں کرکٹ۔فٹبال۔والی بال اور سکاوٹنگ سو سال سے جاری ہے۔
1914ء سے ڈیرہ میں کرسمس کی چھٹیوں میں فٹ بال چیلنج کپ سالانہ ٹورنامنٹ کھیلا جاتا تھا جس میں دور دور کی ٹیمیں شرکت کرتیں جن میں پشاور۔کوہاٹ اور بنوں کی ٹیمیں شامل تھیں۔
1925ء سے فٹبال ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ والی بال کا سالانہ ٹورنامنٹ جاری ہو گیا۔ پھر ٹینس کھیلنے کا شوق دیکھ کر ملک بسنت لال نے بسنت ٹینس ٹورنامنٹ متعارف کرایا۔
اس کے بعد شری منوہر لال بگائی جو ٹینس کا چیمپین تھا اس نے اپنے باپ کے نام سے پرشوتم لال ٹینس کپ کی ابتدا کی۔ بس یوں سمجھیں کرسمس اور بسنت ڈیرہ میں سپورٹس ایونٹس کا مینا بازار تھے۔
پارٹیشن سے پہلے شھر میں پہلوانوں کے بہت سے اکھاڑے تھے جن میں نامی گرامی پہلوان پریکٹس کرتے۔ 1915ء میں مہنگا رام چبک کے کمپاونڈ پر ایک بڑے اکھاڑے ۔۔رام اکھاڑا کلاں کی بنیاد رکھی گئی۔
یہاں رسہ کشی کی پریکٹس بھی ہوتی۔اس اکھاڑے کی رسہ کشی ٹیم اکثر میلہ اسپان کا مقابلہ جیت جاتی۔ تھلہ سیٹھ بالو رام جو دریا کے کنارے واقع تھا میں ایک بڑا اکھاڑہ بنایا گیا تھا جس میں صبح سویرے پہلوان پریکٹس کرتے تھے۔
رسہ کشی کی پریکٹس بھی یہاں ہوتی تھے اور یہاں کے کھلاڑی بھی میلہ اسپان میں انعام پاتے۔
بھاٹیہ بازار کے اندر پی ٹی ٹیکولال اور پی ٹی دولا رام ایک اکھاڑہ چلاتے تھے۔ کشور لال کا اکھاڑہ محلہ گوساینوالہ میں تھا۔ محلہ منشی شیو شا میں گنشیام داس کا اکھاڑہ تھا جو بعد میں کوچہ سیٹھ گنشیام داس بنا اور بڑی عمارتیں تعمیر ہو گئیں۔
وی بی سکول جو پھر ٹیچر ٹرینگ سکول اور ایلیمنٹری کالج کہلاتا ہے یہاں شروع میں ایک کنواں اور باغ تھا۔ یہاں پی ٹی تلسی رام نے اکھاڑہ بنایا تھا۔مسگراں بازار میں پی ٹی پیارا رام کا اکھاڑہ موجود تھا۔سروپن والا مندر کے ساتھ باغ میں گوسائی رادھا کرشن اکھاڑہ چلاتے تھے۔
شام داس بھاٹیہ ۔جسونت رام بھاٹیہ جو موٹو مشھور تھے اور پی ٹی رام دیال بھی اپنے علیحدہ اکھاڑے چلاتے تھے۔پوندہ گیٹ کے اندر سیٹھ پہری رام بھاٹیہ دنگل کراتے تھے۔پاکستان بننے کے بعد بھی ڈیرہ اسماعیل خان سپورٹس کا مرکز رہا ۔
ہم نے یہاں بھولو پہلوان دیکھا۔لائین پولیس میں ہاکی ٹورنامنٹ میں بہاولپور سے سمیع اللہ اور کلیم اللہ کو کھیلتے دیکھا جب وہ ابھرتے کھلاڑی تھے۔بیساکھی گراونڈ میں کراچی اور مکرانیوں کی ٹیمیں شرکت کرتیں۔
والی بال کی پنجاب سے بہترین ٹیمیں میچ کھیلنے آتیں۔بیڈمنٹن۔ٹینس کے کھلاڑی یہاں آتے ۔پھر تشریف لائی جناب فرقہ واریت اور دھشت گردی۔۔۔ جس نے ڈیرہ کا امن تہس نہس کیا۔اوکھے سوکھے وہ دور گزرا تو اب پھر سپورٹس کی نئی کونپلیں کھلنے لگیں۔ یوگا دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہا ہے جس سے لوگوں کی صحت بہتر ہو رہی۔پچھلے دو ماہ سے لڑکوں اور لڑکیوں کے سکولوں کے مابین ٹورنامنٹ جاری ہیں۔ اللہ کرے یہ چمن یونہی مسکراتا رہے آمین۔
Pictures..first picture is of 1927…second picture of yogis 9/11/2019…both pictures of D I khan sports.
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ