اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے کٹاس راج مندر از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے زیر زمین پانی کی چوری سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس ٹیوب ویل کا استعمال زیادہ ہے اسے دیکھنے کی ضرورت ہے،اگر ٹیکنیکل طریقے سے پانی چوری ہو رہا ہے تو ماہرین کی آراء پر مبنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے اور عدالت کو بتایا جائے کہ کٹاس راج مندر کے تالاب کا پانی خشک کیوں ہوجاتا ہے؟
دوران سماعت ڈی جی سیمنٹ فیکٹری کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیکٹری میں ایئر کولنگ سسٹم دسمبر 2019ء تک نصب کردیا جائیگا ۔
درخواست گزار رمیش کمار نے کہا کہ دیکھنا ہے کہیں سیمنٹ فیکٹری نے خفیہ پمپ تو نہیں لگا رکھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جتنا پانی کا ذخیرہ بتایا جارہا ہے کیا علاقہ میں اتنی بارش بھی ہوئی ہے؟
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر جہلم نے عدالت کو بتایا کہ بظاہر ٹیوب ویل کے پانی کا غلط استعمال نہیں ہورہا، عدالت نے کیس کی سماعت جنوری 2020ء تک ملتوی کردی ہے۔
واضع رہے کہ ضلع چکوال کے علاقے وادی کہون میں آبادی والے علاقے کے بالکل ساتھ ڈی جی سیمنٹ اور بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری کے غیر قانونی قیام کی وجہ سے علاقہ کے لاکھوں مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
چوبیس گھنٹے چلنے والی فیکٹریوں کا دھواں نکلتا رہتا ہے جو فضائی فضائی آلودگی پھیلاتا ہے اور اس کے باعث بیماریاں عام ہیں جب کہ زیر زمین پانی کی قلت کا علاقے کے تمام لوگوں کو سامنا ہے جس کی وجہ سیمنٹ فیکٹریوں کے نہایت طاقتور زیر زمن پانی کے بور ہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور