اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا سنجیدگی سے آنےو الے مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے،کئی روز سے آزادی مارچ اسلام آباد میں براجمان ہے ،مطالبات کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
آزادی مارچ سے خطاب میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ملک کو سچائی کے اصولوں کے ساتھ چلایا جاسکتا ہے ۔ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو تسلیم کرکے ہی ملک چلایا جاسکتاہے۔ آئیں سچ کی طرف اور ملک کو سچائی کے بنیادوں پر چلائیں ۔ ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے ۔
انہوں نے کہا آپ اس اجتماع کویہاں سےاٹھاناچاہتےہیں تودوبارہ انتخابات کااعلان کریں،یہ فیصلہ ہم نےکرناہےکہ کب جاناہے،احتجاج عوام کاآئینی حق ہےہم اس بنیادی حق کواستعمال کررہےہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو کون ہوگا جو ہمیں روکنے کی جرات کرسکے گا؟ جنرل مشرف نے مذہبی طبقے کو اشتعال دلانے کی سازش کی ہم نے اسے ناکام بنایاہے۔
جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ ہم خطرناک نہیں امن اور آئین کی بالادستی کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہمیں اشتعال نہ دلاؤ اگر اشتعال دلاؤ گے تو یاد رکھو نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہم دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر قائم ہیں ۔ ہم دھاندلی زدہ حکومت نہیں مانیں گے۔ جتنی جلدی فیصلہ کروگے اتنا اچھا ہوگا۔ خود بھی مشکل سے نکل جاؤ اور ہم بھی واپس چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مارچ اور دھرنے پر اعتراض کیا جارہاہے ۔ 2014 میں ڈی چوک پر دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں تھا؟ اس آزادی مارچ پر کیوں اعتراض کیاجا رہا ہے ،عوام کے مطالبے کو ماننا پڑے گاہم نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے ،126 دن کے دھرنے کی تصویر دنیا کیلئے بڑی دلکش تھی،
مولانافضل الرحمان نے کہا تم نے مذہبی دنیا سےمتعلق غلط تصویر دنیاکےسامنے رکھی تھی،آج بھی ڈی چوک پر دھرنے کی بدبو محسوس کی جا تی ہے ،پوری قوم آپ کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے سیاسی جمود کو توڑا،دنیا کو بتا دیا احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا،ایران ہمارے مقابلے میں بھارت کو اہمیت دے رہاہے ،
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ آج ہم داخلی اور خارجی سطح پر انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ چین اور پاکستان کی دوستی سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے۔ چین کے ساتھ ستر سالہ تعلق جب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوا ، سی پیک میں 70ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اس حکومت نے سی پیک کی سرمایہ کاری غارت کردی ۔
مولانا فضل الرحما ن کہا کہ آج ہم چین کے اعتماد سے محروم ہوگئے ہیں۔ آج چین مزید سرمایہ کاری سے گریز کررہاہے ۔ ایسے حالات میں معاشی صورتحال یہ ہے کہ فیکٹریاں بند ہورہی ہیں۔ ملیں بند ہورہی ہیں یونٹس بند ہورہے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں مزدور بے روزگار ہورہاہے ۔
انہوں نے کہا جب پیدواری یونٹ بند ہوجائیں گے تو مہنگائی لامحالہ بڑھ جائیگی ۔ آج حکومت نے بجلی مزید مہنگی کردی ہے ۔ گیس اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ایسی صورتحال میں گزشتہ سال جو گزرا ہے وہ یومیہ بنیاد پر انحطاط کا شکار ہوا ہے ۔ ہمارے قرضے یومیہ بنیادوں پر بڑھے ہیں۔ انہیں جتنا وقت مزید ملے گا ہم مزید نیچے جاتے چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے جمود کا شکار ہوگئے ہیں۔ تمام افسر ڈر اور خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ افسران ڈر رہے ہیں کہ اگر کسی فائل پر دستخط کردیے تو عدالتوں میں گھسیٹا جاؤں گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے ہمارا مجموعی قومی پیدوار انتہائی نیچے چلی گئی ہے ۔ اٹھارہویں ترمیم میں جہاں دوسری جماعتوں نے حصہ ڈالا وہاں جے یو آئی ف کا کردار بھی ہے ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور