دہشت گردی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی 2018 کی رپورٹ پرپاکستان نے مایوسی کا اظہارکیا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کے انسداد دہشت گردی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ۔
دفتر خارجہ پاکستان نے اس ضمن میں جواب دیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ حقائق کے مکمل برعکس ہے ،رپورٹ میں پاکستان کے دو عشروں میں کیے بے پناہ اقدامات اور قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
دفترخارجہ نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف ان اقدامات سے خطہ سے القاعدہ کا مکمل خاتمہ ممکن ہوا ،پاکستانی اقدامات سے نہ صرف خطہ بلکہ دنیا ایک محفوظ مقام بنی ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے کےلیے پرعزم ہے ،پاکستان نے اپنی عالمی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے موثر قانونی اور انتظامی اقدامات اٹھائے ۔
ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاکہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے 1267سیکشن کے تحت دہشت گردی میں ملوث افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد کیے ،پاکستان نے ایسے افراد کے اکائونٹس کو بھی منجمد کیا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کررہا ہے ،رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ پاکستان کو طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے خطرے کا سامنا ہے ۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہاامریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ گروپ سرحد پار سے پاکستان کے خلاف مسلسل کارروائیاں کررہے ہیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ