نومبر 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نہایت مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا، عمران خان

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی جانب سے محصولات میں پندرہ سے سولہ فیصد بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بنک سے مزید قرض نہیں اٹھایا جا رہا۔

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے نہایت مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا۔گزشتہ ایک سال میں حکومت نے مشکل فیصلے کیے جن کے ثمرات برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان  نے یہ بات حکومتی معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی ہے۔

اجلاس میں معاشی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ معاشی شعبے میں حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور اقتصادی اعشاریوں میں بہتری آ رہی ہے جس کو بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ چند ماہ میں حکومتی اقدامات کی بدولت  جہاں مالیاتی خسارے  پر قابو پایا گیا ہے وہاں بجٹ کے خسارے پر بھی موثر قابو پایا گیا۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت معیشت کی سمت درست ہو چکی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی جانب سے محصولات میں پندرہ سے سولہ فیصد بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بنک سے مزید قرض نہیں اٹھایا جا رہا۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ حکومتی اخراجات کے حوالے سے مالی نظم و ضبط کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں کوئی اضافی گرانٹ (سپلیمنٹری گرانٹ) جا ری نہیں کی گئی جس سے چالیس سے پچاس ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔

اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹیکس وصولیوں میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

اجلاس میں مہنگائی کی صورتحال اور اس پر قابو پانے کے لئے طلب و رسد کویقینی بنانے اور دیگر انتظامی اقدامات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا ہفتہ وار بنیادوں پر جائزہ لیا جائے اور عام آدمی کے استعمال میں آنے والی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں  پر کڑی نظر رکھی جائے۔

ملک میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص شدہ رقم کو بر وقت خرچ کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ ترقیاتی منصوبوں کی رفتار پرمسلسل نظر رکھی جائے گی۔

اس ضمن میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ تمام  وزارتوں کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کی رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر پیش کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے زور دیا کہ ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت پر نظر رکھنے کے  نظام کو مزید موثر بنایا جائے۔

اجلاس میں بینکنگ کورٹس کو مزید مستحکم کرنے کے لئے مختلف تجاویز وزیر اعظم کو پیش کی گئیں۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ  وزارتِ قانون  کی مشاورت سے ان تجاویز کو آئندہ دس روز میں حتمی شکل دی جائے تاکہ ان تجاویز پر عمل درآمد شروع کیا جا سکے۔

اجلاس میں بیمار صنعتوں کوازسر نو فعال بنانے کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

معیشت کے مختلف شعبے کی بہتری کے لئے وزیرِ اعظم کی زیر صدارت معاشی ٹیم کے مختلف اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی بھی تفصیلی رپورٹ وزیرِ اعظم کو پیش کی گئی۔

ان میں تعمیرات کے شعبے، خصوصی اقتصادی زونز کا قیام،  بیرون ملک سے پاکستان میں منتقل ہونے والی صنعتوں کے لئے مراعاتی پیکیج، سی پیک اتھارٹی کا قیام، کاروبار میں سہولت کاری (ایز آف ڈوئنگ بزنس)، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ کے لئے اقدامات، ملکی ہوائی اڈوں کے بہتر انتظام کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور تجربہ کار کمپنیوں کی خدمات  حاصل کرنا،  دوست ملک چین کے ساتھ برآمدات میں اضافہ، پاکستان بناؤ سرٹیفیکیٹس کا اجراء، ایف بی آر میں اصلاحات، زراعت کے شعبے میں بہتری، نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد، ایل این جی کے اضافی ٹرمینلز کا قیام، ریلوے نظام کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے  سی پیک کے تحت اہم منصوبے مین لائن -ون (ایم ایل ون) پر پیش رفت، گڈانی پورٹ اور ساحلی علاقوں پر سیاحتی مراکز کا قیام، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کا قیام، سٹیل مل کی بحالی و دیگر اہم فیصلوں پر عمل درآمد میں پیش رفت کی تفصیلی روپورٹ وزیرِ اعظم کو پیش کی گئی۔

اجلاس میں وزیرِ اقتصادی امور حماد اظہر، وزیرِ برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر برائے اصلاحاتی امور ڈاکٹر عشرت حسین،  معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان شریک ہوئیں۔

معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، معاون خصوصی ندیم  بابر،  چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ  سید زبیر گیلانی،  سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین، متعلقہ محکموں کے وفاقی سیکرٹریز بھی شریک تھے۔

گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر،   چیئرمین ایف بی آر  شبر زیدی، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹینٹ جنرل (ر) انور  علی حیدر ودیگر سینیئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

About The Author