نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حکمرانوں کو جانا ہو گا اس سے کم پر کوئی بات نہیں ہو گی،ہم ڈٹے ہوئے ہیں، فضل الرحمان

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ مذہبی بنیاد پر قوم کو تقسیم کرنا مغرب کی سازش ہے۔ ہم مذہبی شناخت رکھتے ہوئے بھی فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتے۔

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم آئین سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کر رہے ان حکمرانوں کو جانا ہو گا اس سے کم پر کوئی بات نہیں ہو گی اور ہم ڈٹے ہوئے ہیں۔

آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ متحدہ اپوزیشن نے جے یو آئی ف کو تنہا نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مولانافضل الرحمان نے کہا کہ دھرنا ختم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اپوزیشن جماعتوں اور عوام نے ملکرکرناہے۔ انہوں نے جلسے کے شرکاء سے دھرنا ختم کرنے بارے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ڈٹے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان خطے میں تنہائی کا شکار ہو رہا ہے اور ہمیں پاکستان کو تنہائی سے نکالنا ہو گا۔

مولانافضل الرحمان  نے کہا کہ اپوزیشن مخالف تمام افواہیں آج دم توڑ گئی ہیں۔ ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے اور ہم مقصد کے حصول کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ تمام قیادت نے کہا ہے اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ متفقہ کریں گے۔

جے یو آئی ف کے سربراہ  نے کہا کہ ہماری معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں جا چکی ہے اور ان ان حکمرانوں کو مزید وقت دیا گیا تو پاکستان مزید غیر مستحکم ہوتا جائے گا۔ گزشتہ ایک سال سے ہم زوال کی طرف جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا مودی دوبارہ جیتا تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا یہ مودی کو رحمت سمجھتا تھا لیکن کشمیری عوام حکمرانوں سے مایوس ہو چکے ہیں۔ عمران خان پہلے سیلیکٹڈ تھا اب ریجیکٹڈ ہو گیا ہے اور موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے حالات درست نہیں ہوں گے۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ مذہبی بنیاد پر قوم کو تقسیم کرنا مغرب کی سازش ہے۔ ہم مذہبی شناخت رکھتے ہوئے بھی فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتے۔

امیر جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ (ف) نے کہا کہ آج پوری قوم ایک صف پر ہے، ان کا احترام کرنا ہوگا، ان حکمرانوں کو جانا ہوگا، قوم کے حق کو تسلیم کرنا ہوگا، ناجائز حکمران سے بات نہیں ہوگی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پرامن ہیں اور عدالت نے ہمارے احتجاج کو جائز قرار دیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مطالبات اور شرائط پیش کرنے کا حق ہمیں ہے، آپ کو نہیں، ڈی چوک کے دھرنے نے تو رسوائی دی تھی ، اس مجمع نے عزت بڑھائی ہے، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حزب اختلاف میں تھا تو بھی تنہا تھا اور آج حکومت میں ہے تو بھی تنہا ہے۔

تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس دھرنے میں ساری جماعتیں ایک طرف اور یہ (پی ٹی آئی سربراہ) ایک طرف تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کے تمام قائدین نے کہا ہے کہ اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ ہمیں کرنا ہے، آپ نے نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا ہے کہ وہ ہمیں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور شانہ بشانہ چلیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج یہ افواہ بھی دم توڑ گئی کہ کون سی سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں اور کون نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے آپ کے آزادی مارچ کو پذیرائی بخشی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم مقصد کے حصول کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں، تمام تنظیمیں اور پوری قوم ایک پیج پر ہیں اور متحد ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام سے متعلق اضطراب میں ہیں۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ یہ اجتماع قوم کی آواز ہے، اگر تصادم ہوگا تو قوم کے سامنے ہوگا، ہم بحیثیت شہری حق رکھتے ہیں کہ ہمارا اضطراب دور کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجود حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان بھی داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہوگیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جتنا وقت ان کو ملے گا ایک ایک دن پاکستان کے زوال کا دن ہوگا۔

جمعیت علماء اسلام کے سربراہ نے کہا کہ اللہ کرے ہم عوام کی امیدوں پر پورا اتر سکیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کو قرضوں میں جکڑ دیا ہے اور ملک پوری طرح انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے شکنجے میں ہیں۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے، یہ آواز اس نوجوان کی آواز ہے جو اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رہاہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان پہلے سلیکٹڈ وزیراعظم تھا اب ریجیکٹڈ ہوگیا ہے۔

جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سمجھتے تھے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس کے لیے رحمت کا ذریعہ بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان تنہا نظر آرہاہے کیونکہ یہ پڑوسی ممالک کو اعتماد نہیں دے سکتا، خدا جانے یہ کس کا نمائندہ ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم عالمی برادری میں پاکستان کو تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔

اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا نیا دور ہوا۔

حکومت کی مذاکراتی کمیٹی آزادی مارچ کے تناظر میں اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچی۔

رہبر کمیٹی کی قیادت کنوینر اکرم خان درانی جب کہ حکومتی کمیٹی کی قیادت وزیر دفاع پرویز خٹک کی۔

حکومتی کمیٹی میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وفاقی وزراء شفقت محمود، نور الحق قادری ،ایم این اے اسد عمر اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی نے حکومتی کمیٹی کو اپوزیشن کے مطالبات باضابطہ طور پر پیش کردیے۔

رہبر کمیٹی نے وزیر اعظم کے استعفی سمیت اپنے مطالبات ایک بار پھر حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھ دئیے۔ رہبر کمیٹی نے کہا وزیر اعظم وزرا سمیت حکومتی نمائندے گالم گلوچ کی سیاست بند کریں۔پرویز خٹک کی سربراہی میں قائم انتخابی دھاندلی کمیٹی کو فعال کیا جائے۔

اپوزیشن نے تجویز دی کہ انتخابی اصلاحات کے لئے قانون سازی کی جائے۔ رہبر کمیٹی نے مطالبات اور تجاویز بتانے کے بعد پوچھا آپ کے پاس دینے کو کیا ہے۔

اس پر پرویز خٹک نے کہا ہم تو آپ کی بات سننے آئے ہیں۔آپ کے مطالبات اور تجاویز قیادت تک پہنچا دیں گے۔ حکومتی کمیٹی نے آج رات گیارہ بجے دوبارہ ملاقات کا وقت مانگا۔اپوزیشن کمیٹی نے کل دوبارہ ملنے کی تجویز دی۔

اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کا اجلاس کل سہ پہر تین بجے دوبارہ ہوگا۔

About The Author