لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت پر رہائی کا تحریری فیصلہ جاری کردیاہے ۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے 24 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت عالیہ نےئ مریم نواز کو ایک ایک کروڑ کے دو ضمانتی مچلکے جمع کروانے اور7 کروڑ روپے بطور زر ضمانت جمع کروانے کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ بھی رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کے پاس جمع کرانے کا حکم دیاہے ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نیب کی جانب سے مریم نواز کے فرار ہونے خدشہ ظاہر کیا گیا،عدالت نے مریم نواز کے خاتون ہونے کی استدعا پر ضمانت منظور کرنے سے اتفاق کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ مریم نواز نہ تو کبھی مفرور ہوئی ہیں اور نہ انہوں نے قانون کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کی ہے،یہ سچ ہے کہ معاشرے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹس پھیلی ہوئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے لکھا کہ آہنی ہاتھوں سے کرپشن سے نمٹنے کی ضرورت ہے،عدالت قانونی نکات کو مدنظر رکھتے اپنی آنکھیں نہیں موند سکتی،گرفتاری کو سزا کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ عدالت ثبوتوں کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی،مریم نواز کے اکائونٹ سے نکلوائے گئے 7 کروڑ روپے کے الزام میں پراسکیوشن کے موقف کو تقویت نہیں ملتی۔
عدالت نے لکھا کہ مریم نواز کے اکائونٹ سے 7 کروڑ نکلوانے کا معاملہ مزید چھان بین کا متقاضی ہے،اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی جرم ہو چکا ہے۔
منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3 نیب آرڈیننس کے اجزائے ترکیبی میں شامل ہے، ٹرائل کورٹ 2 متوازی قوانین کے اطلاق کے بارے فیصلہ کرے گی،پراسکیوشن کا مدعا نہیں تھا کہ یہ رقم غیر قانونی طور پر آئی۔
لاہور ہائیکورٹ نے لکھا کہ پراسکیوشن کی جانب سے نصیر عبداللہ لوتھا کا پیش کیا گیا بیان وزارت خارجہ سے تصدیق شدہ نہیں تھا،جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو قلمبند کروائے گئے نصیر عبداللہ لوتھا کے بیان کے دوران ملزم کا موقف نہیں جانا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرلی
عدالت عالیہ نے لکھا کہ چودھری شوگر ملز میں دیگر غیر ملکیوں کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں کئے گئے۔
ہم نے نوٹس کیا ہے کہ ملزم خاتون ہے،ملزمہ پر 2 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا،نصیر عبداللہ لوتھا نے شیئرز کیلئے رقم بھیجی ،چودھری شوگر ملز کو نامزد نہیں کیا گیا تھا،چودھری شوگر ملز کے مختلف اکائونٹس رقم کی منتقلی کیلئے استعمال ہوتے رہے۔
عدالت نے لکھا کہ پانامہ پیپرز میں چودھری شوگر ملز مرکزی مدعا نہیں رہا، عبداللہ ناصر لوتھا کا بیان ملزمہ کی عدم موجودگی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا، ناصر عبداللہ لوتھا کا بیان وزارت خارجہ سے تصدیق شدہ بیان بھی پیش نہیں کیا گیا،ملزمہ کے 7 کروڑ روپے اکائونٹس سے نکلوانے کو جرم قرار نہیں دیا جاسکتا، پراسکیوشن نے یہ نہیں کہا کہ چودھری شوگر ملز دیوالیہ ہوئی ہے ۔
اس لئے عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملزمہ کی درخواست ضمانت مشروط طور پر منظور کی جانی چاہئیے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور