نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرلی

نیب نے اکتوبر 2018 میں تفتیش سے پتا چلایا کہ چوہدری شوگر ملز میں نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہل خانہ کے علاوہ کچھ غیر ملکی بھی شراکت دار ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کی درخواست پر محفوظ  فیصلہ سناتے ہوئے انکی ضمانت منظور کرلی ہے۔ مریم نواز نے چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت کے لئے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔ 

عدالت نے مریم نواز کو ڈپٹی رجسٹرار لاہو رہائی کورٹ کو پاسپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے  ۔  فیصلے میں کہا گیاہے کہ ‏پاسپورٹ جمع نہ کرانے کی صورت میں 7کروڑ روپے زرضمانت جمع کرنا ہو گا۔

مریم نواز کو ایک ایک کروڑ روپے کے2ضمانتی مچلکے جمع کرانے کاحکم بھی دیا گیاہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے فیصلہ سنایا ۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کی درخواست دی تھی جس پر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد  31 اکتوبر 2019 کو محفوظ کیا۔

واضح رہے کہ آخری پیشی پر وکیل نیب نے موقف اپنایا کہ ن لیگی رہنما نے چوہدری شوگر ملز کے جعلی اکاونٹس چلانے میں اہم کردار ادا کیا اور نیب ان کے خلاف منی لانڈرنگ کی کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مریم نواز ایون فیلڈ(لندن فلیٹس) ریفرنس میں سزا یافتہ ہیں اور انہیں 7 سال قید کی سزا دی گئی مگر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی سزا معطل کر رکھی ہے۔

عدالت نے نیب اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔

نیب نے اکتوبر 2018 میں تفتیش سے پتا چلایا کہ چوہدری شوگر ملز میں نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہل خانہ کے علاوہ کچھ غیر ملکی بھی شراکت دار ہیں۔

ذرائع کے مطابق چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں حصص دیے گئے۔

بعد ازاں وہی حصص مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے۔

اس ضمن میں نیب نے سب سے پہلے مریم نواز کو 31 جولائی کو تفتیش کے لیے طلب کیا تھا اور انہوں نے 45 منٹ تک نیب ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے۔

جس پر نیب نے مریم نواز کو 8 اگست کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے ان سے چوہدری شوگر ملز میں شراکت داری کی تفصیلات اور مالیاتی امور کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں 8 اگست کو ہی قومی احتساب بیورو نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو گرفتار کر کے نیب ہیڈکوارٹرز منتقل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مریم نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

عدالت کی جانب سے مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ میں متعدد بار توسیع کی گئی تھی، جس کے بعد ان کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا گیا۔

About The Author