وزیراعظم عمران خان نے آزادی مارچ کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں وزارت داخلہ کو تیار رہنے کی ہدایت کر دی۔
گزشتہ روز آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
اپوزیشن کی جانب سے بیانات سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں کئی مقامات پر سڑکوں کو کنٹینر لگا کر جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ فیض آباد پر مری روڈ کی چار میں سے صرف ایک لائن ٹریفک کے لیے کھلی رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے وہاں ٹریفک کا شدید دباؤ ہے۔
آج حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں آزادی مارچ سے متعلق مذاکرات کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے اپوزیشن کے مطالبات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
مذاکراتی ٹیم سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ حکومت نے معاہدہ کر کے انہیں جمہوری حق دیا لیکن اگر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے، اور اپوزیشن کے غیر جمہوری اور غیر آئینی مطالبات تسلیم نہیں کر سکتے۔
ذرائع کا کہنا ہے عمران خان نے حکومتی کمیٹی کو رہبر کمیٹی سے بات چیت جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کے بعد آگاہ کیا جائےکہ اپوزیشن کون سا جمہوری حق مانگ رہی ہے۔
وزیراعظم نے اپوزیشن کی طرف سے استعفے کے مطالبے کو حماقت قرار دیتے ہوئے حکومتی کمیٹی کو ہدایت کی کہ اپوزیشن نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی تو مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں۔
وزارت داخلہ کو تیار رہنے کی ہدایت
وزیراعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کو تیاری مکمل رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے پرفوری کارروائی کی جائے۔
وزیراعظم کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے گھر بنی گالہ کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
وزیراعظم کے بنی گالہ کے گھر کے راستے میں مزید کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں اور ایف سی کی اضافی نفری بھی بنی گالہ میں تعینات کر دی گئی ہے۔
چیئرمین سینیٹ کا نیئر حسین بخاری سے رابطہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رہنما پیپلز پارٹی اور رہبر کمیٹی کے رکن نیئر حسین بخاری سے ربطہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صادق سنجرانی نے رہبر کمیٹی سے مذاکرات کے لیے وقت مانگا جس پر نیئر حسین بخاری نے کہا کہ مذاکرات کرنے سے متعلق دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد آپ کو جواب دوں گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا شہباز شریف اور افتخار احمد سے رابطہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو ٹیلی فون کر کے آزادی مارچ کے معاملات پر مذاکرات کے لیے بات چیت کی۔
ذرائع کا بتانا ہے اسد قیصر کا کہنا تھا معاملات مذاکرات کے ذریعے افہام و تفہیم سے حل کیے جائیں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن نے مذاکرات کا راستہ بند نہیں کیا۔ دونوں رہنماؤں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے رہنما عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخار کو بھی ٹیلیفون کر کے آزادی مارچ پر بات چیت کی۔
مولانا کی مہلت:
صورتحال سے نمٹنےکیلئے اہم حکومتی فیصلے
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی مولانا فضل الرحمان کی طرف سےحکومت کے مستعفیٰ ہونے کے حوالے سے دو روز کی مہلت کے بارے میں اعلیٰ سطح پر غور کیا گیا اور ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلے کئے گئے۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام نے بھی مارچ کے اگلے مرحلے سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی طے کی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت اس بات کا انتظار کرے گی کہ دو دن بعد مولانا فضل الرحمان کس لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہیں، اس کی روشنی میں حکومت اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے تمام سیکیورٹی اداروں پولیس، رینجرز اور ایف سی کو الرٹ کر دیا ہے جب کہ انتہائی اشد ضرورت میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے فوج کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی اعلیٰ شخصیات نے وزیر اعظم عمران خان کے استعفے پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سیاسی طور پر بھر پور مقابلہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور