رحیم یار خان؛کراچی سے لاہورجانیوالی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں گیس سلنڈر کے دھماکے سے آگ بھڑک اٹھی ، اس المناک سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی ہے ۔ متعدد افراد جھلس بھی گئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ٹرین کی بوگی نمبر چار میں گیس سلنڈر پھٹنے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔
زیادہ تر مسافر دھماکے کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ،کئی مسافروں نے چھلانگ بھی لگادی ۔چھلانگ لگانے والوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے ۔حادثے میں بتیس مسافر زخمی ہوئے جنہیں ٹی ایچ کیو لیاقت پور منتقل کردیا گیا ہے۔
حادثہ پیش آنے پر پوری ٹرین کے مسافروں میں چیخ وپکارمچ گئی۔
ڈی پی او رحیم یار خان نے حادثے میں 62 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے جب کہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے 13 مسافروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ریسکیو ہیڈ بہاولپور باقر حسین کے مطابق آگ سے جلنے والی بوگیوں سے اب تک 62 لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔
ڈی پی او نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق و زخمی ہونے والوں کو ٹی ایچ کیو لیاقت پور اور بہاول پور کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جب کہ آگ پر بھی قابو پالیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوانوں نے سانحے کے مقام پر پہنچ کر سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں جب کہ آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی سانحے کی جگہ پہنچ گیا ہے جس سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کےڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس بھی امدادی کارروائیوں مصروف ہیں۔
سی ای او ریلوے اعجاز احمد کے مطابق مسافر ٹرین میں سلینڈر دھماکے سے تین بوگیوں کو آگ لگی جس میں دو اکنامی اور ایک بزنس کلاس بوگی شامل ہے جب کہ حادثے سے کوئی ٹریک متاثر نہیں ہوا اور ٹرینیں شیڈول کے مطابق چل رہی ہیں۔
ریلوے حکام نے مزید بتایا کہ آگ ٹرین کی بوگی نمبر 3،4،5 میں لگی، تینوں متاثرہ بوگیوں کے زیادہ تر ٹکٹس ایک ہی مسافر کے نام پر بک کرائےگئےتھے جس وجہ سے انفرادی نام نکالنےمیں مشکل ہورہی ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق متاثرہ ٹرین سےجلی ہوئی بوگیاں الگ کرکے ٹرین روانہ کر دی گئی ہے۔
شیخ رشید نے تیز گام ایکسپریس کے حادثے کو مسافروں کی غلطی قرار دیدیا۔
ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران شیخ رشید نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ٹرین کی تین بوگیاں متاثر ہوئیں، لوگ اجتماع پر جا رہے تھے، مسافروں کے دو سلینڈر پھٹنے کے باعث بوگیوں میں آگ لگی اور زیادہ تر ہلاکتیں مسافروں کے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ کھاریاں اور ملتان میں برن یونٹس ہیں لہٰذا شدید زخمیوں کو رحیم یار خان منتقل کردیا گیا ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں بلکہ مسافروں کی غلطی ہے، مسافروں نے ناشتہ بنانے کے لیے سلینڈر جلایا جس کے بعد چلتی ٹرین میں آگ لگ گئی۔
شیخ رشید نے کہا کہ مسافر ٹرین میں سلینڈر کیسے لے کر پہنچے اس کی تحقیقات کی جائے گی، مسافر چولہے اپنے تھیلے میں رکھ دیتے ہیں اور قانون سے نہیں ڈرتے، کراچی سے مسافر سلینڈر لے کر چڑھے تو نوٹس لیں گے، چھوٹے اسٹیشنوں پر اسکینر کا نظام موجود نہیں لہٰذا تحقیقات کریں گے کہ مسافر سلینڈر لیکر کون سی اسٹیشن سے چڑھے۔
وفاقی وزیرریلوے نے شہدا کیلئے 15لاکھ اورزخمیوں کیلئے 5لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹرین حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے حادثے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے بھی حادثے پر دلی دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعاہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور