کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے خلاف سرکاری وکیل کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی ۔ عدالت نےاس درخواست پر سماعت کے بعد بھی دلائل مکمل ہونے پر گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جسمانی ریمانڈ کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ملزم کی عزت نفس مجروح کی جائے
سرکاری وکیل نے کہا کہ کیپِٹن ریٹائرڈ صفدرکے نام سے آشنائی ہے ان کے فیچرز کی شناسائی نہیں ہے۔ ہمیں جسمانی ریمانڈ چاہیے عدالت معینہ وقت کے لیے جسمانی ریمانڈ دے۔
عدالت نے کہا آزدی اظہار رائے کا حق سب کو ہے لیکن یہ مطلب نہیں قومی اداروں کے بارے میں بات کی جا ئے۔
سرکاری وکیل نے کہاہمیں دیکھنا ہے کہ ویڈیو ایڈٹ تو نہیں کی گئی؟ جسمانی ریمانڈ سے متعلق پراسکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل نے کہا کہ ڈی سی نےاگر کوئی شکایت بھیجنی ہے تو وہ مجسٹریٹ کو لکھے گا ،ایسا نہیں ہےکہ اب ڈی سی عدالتوں کو چلائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پراسکیوٹر آزاد ہوا کرتے تھے , پراسکیوشن ٹیم مس لیڈ کررہی ہے،کیپٹن صفدر درست کہتے ہیں کہ ادارے آزاد ہونے چاہئیں۔
عدالت میں تہمینہ دولتانہ کیس کا حوالہ بھی دیا گیا۔ وکیل نے کہا کہ میں نے اپنے بیان سے انکار نہیں کیا، متعدد کیسز میں تمام ٹیسٹ کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے ویڈیو کا اڈیو گرافک ٹیسٹ کرواناتھا،پولی گرافک ٹیسٹ کے زریعے ویڈیو کی تصدیق کرنا تھی،ملزم کا جوڈیشل ریمانڈ منظور ہونے کے باعث تحقیقات میں رکاوٹ ہے۔ عدالت جوڈیشل ریمانڈ ختم کرکے جسمانی ریمانڈ کا حکم دے ۔
ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے سرکاری وکیل کی درخواست پر سماعت کی۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور