اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کسی مارچ کا خوف ہے نہ کسی دھرنے کا ۔
کابینہ اجلاس میں نوازشریف کی صحت کے معاملہ اور آزادی مارچ پر ایک گھنٹہ طویل بحث ہوئی.
ذرائع کا کہناہے کہ عمران خان نے وزراء کو نواز شریف کی صحت پر کوئی بھی بات کرنے سے منع کر دیا، عمران خان نے ہدایت کی کہ نوازشریف کی صحت بارے کوئی غیر سنجیدہ بات کی نہ جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے آزادی مارچ سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار مذاکراتی کمیٹی کو دیدیا ہے ۔ آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکراتی کمیٹی فیصلوں میں آزاد ہے۔
کابینہ اراکین نے کہا کہ آزادی مارچ سے متعلق عدالت کے فیصلے کا احترام کیا جائے گا۔
کابینہ کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیاہے کہ جے یو آئی ف کے مارچ کو کمیٹی روزانہ کمی بنیاد پر دیکھ رہی ہے،معاہدے کے تحت اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دی گئی ہے.
پرویز خٹک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ظاہری تو ایک دن کا جلسہ لگتا ہے ایک سے زیادہ دن بھی قیام ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مارچ کے شرکاء معاہدے پر عمل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ملک کے مختلف حصوں سے آزادی مارچ کے قافلے رواں دواں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مارچ کے حوالے سے معاہدہ کیا ہے تو بہت اچھی بات ہے، ہم نے بھی 126 دن دھرنا دیا، مارچ دھرنے آسان کام نہیں، کسی مارچ کا خوف ہے نہ دھرنے کا۔ معاہدے کی خلاف ورزی پر کسی بھی کارروائی سے دریغ نہیں کریںگے۔
اجلاس کے دوران فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سیکرٹریٹ قائم کرنے پر کی منظوری دے دی گئی۔
ذرائع نےبتایا کہ آرٹسٹ ویلفیئر فنڈ کابینہ ڈویژن سے وزارت اطلاعات کو دینے کی بھی منظوری دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے دوران انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت خصوصی کمیٹی بنانے کی منظوری دی گئی جس کا رکن وفاقی وزیر حماد اظہر کو بنایا جائے گا۔
اجلاس کے دوران ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا جس کے سربراہ حماد اظہر ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ نے ہیلتھ کیئر مینجمنٹ ایکٹ 2019 اور سوئی سدرن کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی تنظیم نو کی منظوری دی۔
اس کے علاوہ گورنمنٹ ہولڈنگ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری بھی دی گئی۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور