نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست پر سماعت کا احوال

انہوں نے کہا اس کے بعد جسٹس قاضٰ فائز عیسی کی، ان کی اہلیہ اور بچوں سے متعلق معلومات لینے کے لئے ان کی جاسوسی کی گئی۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  سے متعلق صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت  آج بھی جاری رہی ۔

جسٹس فائز عیسیٰ کے وکیل منیر ملک نے دلائل دیئے کہ چیئرمین ایسٹ ریکوری یونٹ( اے آر یو) شہزاد اکبر نے جسٹس فائز عیسیٰ کی جاسوسی کروائی،

جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ لگتا ہے ایف آئی اے نے تحقیق کے بغیر رائے بنالی جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیا گھر والوں کو ایف بی آر نے نوٹس بھیجے۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر  کی جانب سے صدارتی ریفرنس کیخلاف دائر درخواستوں پر دس رکنی فل بینچ نے سماعت کی۔

جسٹس

عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے تمام فریقین ایک بات یاد رکھیں کہ سپریم کورٹ ایک آئینی ادارہ ہے، جسے ہر حال میں چلتے رہنا چاہیے اور چھوٹے مقاصد کے لئے اسے رکنا نہیں چاہیے، یہ معاملہ نہایت توجہ اور خلوص سے چلانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی سائل کا نہیں بلکہ ہمارے ہی ایک ساتھی جج کا معاملہ ہے، عدالت کو سمجھنے دیں کہ آخر ان کے خلاف یہ ریفرنس کیوں بھیجا گیا ہے؟

جسٹس قاضی فائز عیسی کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ’’فیض آباد دھرنا کیس‘‘ کے فیصلے کے بعد نظر ثانی کی درخواستوں میں حکومتی اتحادیوں نے ان کے موکل پر اعتراضات کرتے ہوئے انہیں اس عہدہ کے لئے نااہل قرار دینے کی استدعا کی تھی

انہوں نے کہا اس کے بعد جسٹس قاضٰ فائز عیسی کی، ان کی اہلیہ اور بچوں سے متعلق معلومات لینے کے لئے ان کی جاسوسی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست کی سماعت کا احوال

ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا بددیانتی کا الزام نہیں لگایا گیا ہے، حتیٰ یہ بھی نہیں کہا گیا ہے کہ یہ جائیداد یں براہ راست یا بے نامی طور پر ان کی ہیں۔ کیس کی  سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

About The Author