نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور

انہوں نے مزید کہا کہ اپیل پر فیصلہ نہ بھی ہوتا تو جج ویڈیو اسکینڈل پر فیصلہ ہو جاتا، اس ا سکینڈل میں جو صورتحال بنی ہوئی ہے اس پر فیصلہ ہو جاتا۔

اسلام آباد: ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست منظور کرلی ہے۔

عدالت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت آٹھ ہفتوں کے لئے منظور کی گئی ہے۔

نوازشریف کو بیس لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانا ہونگے۔

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ آٹھ ہفتوں کے بعد مزید ضمانت کے لیئے پنجاب حکومت سے رابطہ کریں ۔

نواز شریف کی سزا معطلی کی مرکزی اپیل پر سماعت 25نومبر تک ملتوی کردی گئی  ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے قائد شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔

اس دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے علاج کے لیے چھ ہفتوں کے لیے سزا معطل کی تھی جس کے کچھ اصول طے کیے گئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے واضح کر لیں کہ انہوں نے ملک سے باہر علاج کرانا ہے یا ملک میں؟ جس پر فاضل جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ ملک سے باہر کی تو کوئی بات ہی نہیں ہوئی، انہوں نے کہا ہے کہ ایک چھت کے نیچے تمام علاج چاہیے۔

نیب کے وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مریض کی حالت خراب ہے، لیکن ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس کیس کے میرٹ پر نہیں جاؤں گا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ کیا ہم کس مدت تک ریلیف دے سکتے ہیں۔ نیب وکیل نے جواب دیا کہ ہم انسانی بنیاد پر ضمانت کی مخالفت نہیں کرتے۔

اس موقع پر جسٹس کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اچھا ہے کہ نیب نے انسانی بنیاد پر مخالفت نہیں کی۔

نیب وکیل نے کہا کہ نواز شریف کی درخواست کو 6 ہفتے کے لئے زیر التوا رکھا جا سکتا ہے، جس کے بعد درخواست کو دوبارہ سماعت کے لئے مقرر کر دیا جائے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اگر عدالت ضمانت دیتی ہے تو اس کو معطل کرانے کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔ نواز شریف سفر کرنے کے قابل نہیں وہ ملک سے باھر کیسے جائیں گے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کو بیرون ملک صرف ایئر ایمبولینس لے کر جا سکتی ہے، ہم سزا کی بات نہیں کررہے مگراس وقت مریض کی جان کا معاملا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سپریم کورٹ نے 6 ہفتے کی ضمانت دی تب نواز شریف کی صحت کی صورتحال اس قدر تشویشناک نہیں تھی۔ اگر بیرون ملک علاج سے نواز شریف کی جان بچ سکتی ہو تو سات سال سزا کے باعث انکو بیرون ملک نہیں بھیجا جائے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کافی عرصے سے اپیل سماعت کے لئے پڑی ہے، ہم تو بار بار تاریخ دیتے رہے لیکن کیس پر سماعت آگے نہ بڑھ سکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپیل پر فیصلہ نہ بھی ہوتا تو جج ویڈیو اسکینڈل پر فیصلہ ہو جاتا، اس ا سکینڈل میں جو صورتحال بنی ہوئی ہے اس پر فیصلہ ہو جاتا۔

فاضل جج نے نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب، میں آپکو نہیں ذمہ دار قرار نہیں دے رہا لیکن سماعت تو آگے نہیں بڑھ سکی

About The Author