دسمبر 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

’اینکروں کی ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی ایک نہایت ہی انوکھا فیصلہ ہے‘

انہوں نے کہا کہ پیمرا  افراد بشمول اینکرز پر اظہار خیال کی پابندی لگانے کے بجائے جعلی خبروں کے خلاف کارروائی کرے۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے  پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے اینکرز کو جاری کی گئی ہدایت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں  اسد عمر نے پیمرا کی ہدایت پر اپنی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا کی جانب سے اینکروں کو ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے روکنا ایک نہایت ہی انوکھا فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا  افراد بشمول اینکرز پر اظہار خیال کی پابندی لگانے کے بجائے جعلی خبروں کے خلاف کارروائی کرے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پیمرا نے ٹاک شوز کی میزبانی کرنے والے اینکرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پروگرام کے دوران اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتے بلکہ صرف ماڈریٹر (ثالث) کے طور پر میزبانی کر سکتے ہیں۔

پیمرا نے پروگرام کرنے والے اینکرز کو اپنے اور دیگر چینلز کے ٹاک شوز میں بطور تجزیہ کار شرکت نہیں کر سکتے ہیں۔

درایں اثناء وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اپنے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پیمرا نے کسی اینکر کو اظہار خیال سے نہیں روکا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کسی بھی معاملے اور ہر معاملے پر بات کرنے کے لیے اینکرز کے اپنے منتخب اور خصوصی  ٹاک شوز ہیں۔

پیمرا کی ہدایت عدالتی احکامات کے حوالے سے موجودہ ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرانے کا اعادہ ہے جس کا خیال رکھنا ضروری ہے، تاکہ گمان اور قیاس آرائی سے بچا جاسکے۔

پیمرا نے اپنی ہدایت میں اینکروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ٹاک شوز میں مہمانوں کا انتخاب موضوع  سے متعلق ان کے علم اور مہارت کو سامنے رکھتے ہوئے کریں تاکہ لوگوں کو غیر جانبدار اور منصفانہ تجزیہ دیکھنے کو ملے۔

سینئیر صحافی اور اینکر محمد مالک نے فردوس عاشق اعوان کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی معاون خصوصی ہر دوسرے دن تقریباً ہر موضوع بشمول سیاست، خارجہ پالیسی، معیشت، قومی سلامتی، توانائی، بدعنوانی، صحت اور تعلیم پر بول رہی ہوتی ہیں۔ کیا وہ براہ کرم ہمیں ان موضوعات کے ماہر ہونے کی اہلیت بتا سکتیں ہیں؟

About The Author