نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آزادی مارچ اسلام آباد سے پوری قوت کے ساتھ ٹکرائے گا۔۔زاہد گشکوری

جے یو آئی ف کی قیادت واضح کرچکی ہے کہ اس مارچ میں خواتین شرکت نہیں کریں گی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کا آزادی مارچ اسلام آباد سے پوری قوت کے ساتھ ٹکرائے گا، جے یو آئی ف کہاں، کب اور کیسے مارچ کا انتظام کرے گی؟

ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ایک لاکھ کارکنان کو حرکت میں لائیں گے، راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور میں 60 فیصد شرکاء کے آنے کی توقع ہے جبکہ جے یو آئی ف نے مارچ کیلئے 1.1 ارب روپے کا چندہ جمع کرلیا ہے۔

آزادی مارچ کے منصوبے، کارکنان کو حرکت میں لانے کی منتظم کی منصوبہ بندی، چندے کا ذریعہ، مجوزہ مارچ کے پیچھے مقاصد اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں کے موڈ کا اندازہ لگانے کیلئے اس منصوبے سے براہ راست منسلک درجن بھر لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں جیسے کہ اسپیشل برانچ، پولیس، وزارت داخلہ، نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی اور دیگر سول ایجنسیوں کی اہم کمیونیکیشنز کا جائزہ لے کر ہفتوں تحقیق کی۔

جے یو آئی ف کے سینئر رہنما عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ آج سکھر میں ہمارا طاقت کے پہلے بڑے مظاہرے کا منصوبہ ہے، دوسرا ملتان میں 29 اکتوبر کو، تیسرا لاہور میں 30 اکتوبر کو اور پھر آخری منصوبہ اسلام آباد کیلئے آزادی مارچ کا ہے۔

جے یو آئی ف کے سینئر رہنما نے بتایا کہ جے یو آئی ف کی کور کمیٹی کے ارکان کو کہا گیا ہے کہ وہ کم سے کم تین تین ہزار کارکنان کو اپنے اپنے متعلقہ شہروں سے اسلام آباد آزادی مارچ میں لے کر آئیں۔ صوبائی و قومی اسمبلیوں اور سینیٹ کے تین درجن سے زائد جے یو آئی ف کے ارکان کو بھی اعلیٰ قیادت نے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں سے بڑی تعداد میں کارکنان کو حرکت میں لائیں۔

سینیٹر حافظ حمد اللہ نے حال ہی میں 35 لاکھ کارکنان کو رجسٹرڈ کرنے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ شہروں، قصبوں، دیہاتوں اور ڈسٹرکٹس میں جے یو آئی ف کی تنظیموں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ ہزاروں افراد کو اسلام آباد لے کر آئیں۔ چار کنٹینرز جن میں سے دو بلٹ پروف ہیں انہیں جے یو آئی ف کی اعلیٰ قیادت کیلئے تیار کیا گیا ہے۔

سیکریٹری انفارمیشن جے یو آئی ف کے پی کے عبد الجلیل جان کا کہنا ہے کہ دو دیگر چھوٹے کنٹینرز مقامی رہنماؤں کیلئے بھی خریدے گئے ہیں، ان رہنماؤں میں عطاء الرحمان اور عبد الواسع شامل ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کنٹینرز کو کس نے تیار کیا ہے اور ان کنٹینرز کا خرچہ کس نے اٹھایا ہے جن کی مالیت لاکھوں روپے ہے۔

کنٹینر بنانے والے ایک شخص نوید خان نے بتایا کہ 40 فٹ لمبے اور 12 فٹ چوڑے کنٹینر کی مالیت 30 سے 40 لاکھ روپے ہے اور یہ مالیت بڑھ کر 60 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے جب اس میں بہترین قسم کے واش رومز، بیڈز، کچن، ایئر کنڈیشنرز کا نظام، ساؤنڈ سسٹم اور کیمرے لگا دئیے جائیں۔

جے یو آئی ف کے سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر انکشاف کیا کہ چھ میں سے چار کنٹینرز جو جے یو آئی ف قیادت نے تیار کروائے ہیں ان میں اوپر بیان کی گئی سہولیات موجود ہیں جن کی مالیت تقریباً 2 کروڑ روپے ہے۔ جلیل جان نے انکشاف کیا کہ گزشتہ چار ماہ میں تقریباً 4 ہزار ایک سو گاؤں کی کونسلیں، 308 شہر، 79 ڈسٹرکٹس اور چار صوبائی کونسلوں نے آزادی مارچ کیلئے تقریباً 1.1 ارب روپے کے فنڈز اکٹھے کرلئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام رجسٹرڈ کارکنان (ساڑھے 35 لاکھ) کو سخاوت کے ساتھ چندہ دینے کا کہا گیا ہے یعنی ہر شخص کم سے کم 2 سو روپے سے ڈھائی سو روپے دے تاکہ زیادہ سے زیادہ چندہ جمع کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 ہزار کونسلوں، خصوصاً پشاور سے 92 کونسلوں نے کے پی کے میں ہماری توقعات سے زیادہ بڑے چندے دئیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے 9 ماہ قبل تازہ رکنیت کی مہم کے ذریعے ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد جمع کرلئے۔ جے یو آئی ف کے سیکریٹری فنانس شمس الرحمان شمسی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بتایا کہ ان کی جماعت کے پاس 28.6 ملین روپے کے اثاثے ہیں جہاں اس کے پاس 26.6 ملین روپے سے زائد نقد ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے اس سال تقریباً 11 ملین روپے نئی رکنیت کے ذریعے بھی اکٹھے کرلئے ہیں۔

جے یو آئی ف کے ایک سینئر رہنما نے انکشاف کیا کہ سابق وزیر اعلیٰ کے پی کے اکرم درانی، حاجی غلام علی، سابق صدر آل پاکستان چیمبر آف کامرس زبیر علی، سابق صدر ٹرائبل چیمبر آف کامرس، سینیٹرز مولوی فیض محمد، طلحہ محمود، حافظ حمد اللہ، حافظ حسین احمد، ایم این اے عبد الواسع اور راشد محمود سومرو اس جماعت کے مرکزی فنانسرز ہیں جنہوں نے مشترکا طور پر 5 کروڑ روپے دئیے اور جو اسلام آباد میں کارکنان کی دیکھ بھال کریں گے۔

ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ جے یو آئی ف کے 1.1 ارب روپے کے تخمینہ شدہ فنڈز 2014 میں پی ٹی آئی دھرنے کے فنڈز سے بہت زیادہ ہیں۔ تحریک انصاف کے فنڈز 380 ملین روپے تھے۔ جے یو آئی ف کے اعلیٰ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تمام رجسٹرڈ کارکنان اسلام آباد جائیں گے اور 60 فیصد مدارس کی نمائندگی کر رہے ہوں گے۔

صوبائی داخلہ یا اوقاف ڈپارٹمنٹ سے لے کر مذہبی امور کی وزارتوں تک سے خصوصی طور پر حاصل کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی قیادت کے تحت دیوبندی مکتبہ فکر سے وابستہ تقریباً 24 ہزار (رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ) مدارس میں اندازاً 3.1 ملین طلباء دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

جے یو آئی ف بھی اسی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے لیکن وفاق المدارس کی اعلیٰ قیادت حنیف جالندھری اور دیگر مکتبہ فکر کے علماء نے واضح کردیا ہے کہ وہ اس مارچ سے دور رہیں گے۔ خصوصاً عطاء الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ 18 سال سے بڑی عمر کے طلباء کو آزادی مارچ میں لائیں گے۔

جے یو آئی ف کی قیادت واضح کرچکی ہے کہ اس مارچ میں خواتین شرکت نہیں کریں گی۔

About The Author