اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر ہم نے اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرنا ہے اور عظیم قوم بننا ہے تو ہمیں ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ملک کے جید مشائخ عظام کے وفد سے ملاقات میں کیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کا خواب ان کا دیرینہ مشن ہے جس کا اظہار انہوں نے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنے کے بعد کیا تاکہ اس خواب کو عملی جامہ پہنانے کی طرف پیش قدمی کی جا سکے۔
وفد سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ تمام انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے جس کی پیروی کرکے ہم صحیح معنوں میں مکمل مسلمان اور کامیابیوں کی منازل طے کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی کریم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کا ہر پہلو تاریخ میں محفوظ ہے جس کی پیروی کرکے ہم اپنی زندگیوں کو سنوار سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جامعات میں سیرت چئیرز کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ آنحضور ﷺ کی حیاتِ مبارکہ اور اسلام کے بارے میں جامع تحقیق کی جائے اور طالب علموں اور نوجوان نسل کواس سے آگاہی فراہم کی جائے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں نوجوان نسل کو بیرونی ثقافتی یلغار سے محفوظ رکھنے اسلام کے تشخص اور اپنی روایات اورتہذیب و تمدن سے روشناس کرانے کے لئے ضروری ہے کہ قومی تشخص اور خصوصاً صوفیائے کرام کی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے۔
وفد میں شامل مختلف علمائے کرام اور مشائخ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی تاریخی تقریر پر وزیرِ اعظم کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
علما نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے اپنی تقریر میں نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ پوری امت کی ترجمانی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے جس مدبرانہ اور ماہرانہ اندانہ میں اسلام کی تعریف کرتے ہوئے یہ کہا کہ پوری دنیا میں صرف ایک ہی اسلام ہے اس نے نہ صرف اسلام کے اصل تشخص کی ترجمانی کی ہے بلکہ دنیا بھر میں پھیلے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔
مشائخ عظام نے کہا کہ آپ کی تقریر نے جہاں آنکھوں کو کھولا ہے وہاں دلوں کو کھولا ہے۔
علمائے کرام نے وزیرِ اعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم کی تاریخی تقریر نے جہاں انہیں مسلمانوں کا لیڈربنا دیا ہے وہاں ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ وفد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے، اسلام کے اصل تشخص کو اجاگر کرنے، ناموس رسالت کے تحفظ اور کشمیر کے مسئلے پر علمائے کرام اور مشائخ وزیرِ اعظم کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سلسلوں سے تعلق رکھنے والے مشائخ اور انکے لاکھوں پیروکار وزیرِ اعظم کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ان کے ساتھ ہیں اور دعاگو ہیں کہ وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوں۔
مشائخ کرام نے وزیر اعظم کی جانب سے القادر یونیورسٹی اور مختلف جامعات میں سیرت چئیر ز کے قیام کے اقدام کو بھی سراہا۔ انہوں نے نوجوان نسل کو صوفیا ئے کرام کی شخصیات اور انکی تعلیمات سے روشناس کرانے کے ضمن میں مختلف تجاویز پیش کیں۔
مشائخ کرام نے اوقاف کی املاک کے بہتر انتظام کے حوالے سے حکومتی کاوشوں خصوصا ً اوقاف کی املاک کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے برؤے کار لانے اور درگاہوں کی آمدنی کو زائرین کے لئے بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے استعمال کرنے کے اقدامات کو سراہا اور اس ضمن میں مختلف تجاویز بھی پیش کیں۔
مشائخ کرام نے ملکی استحکام اور تعمیر و ترقی کے ضمن میں وزیرِ اعظم کو اپنی مکمل سپورٹ اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ملاقات میں مسئلہ کشمیر خصوصاً وزیرِ اعظم کی جانب سے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرکشمیرکی صورتحال کو اجاگر کرنے، دین اسلام کے اصل تشخص کو پیش کرنے، ناموس رسالت کے تحفظ اور اسلام فوبیاکے تدارک کے حوالے سے کی جانے والی تاریخی تقریرپر تبادلہ خیال ہوا۔
ملک میں نوجوان نسل کو صوفیائے کرام کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے سلسلے میں وزیرِ اعظم کی جانب سے یونیورسٹیوں میں سیرت چئیرز کے قیام اور القادر یونیورسٹی کے قیام جیسے منصوبوں پر بھی بات چیت کی گئی ۔
غرباء اور نادار افراد کے لئے ملک بھر میں احساس پروگرام کے تحت لنگر خانوں کا قیام،اسلام کی ترویج، اسلامی شخصیات اور اسلام کے تشخص کو اجاگر کرنے کے لئے ترکی اور ملائیشیا کے تعاون سے میڈیا ہاؤس کے قیام کے منصوبے اور ملکی استحکام و تعمیر و ترقی کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے اختتام پر ملکی ترقی و استحکام اور خصوصاً پاکستان کو ریاستِ مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کے لئے وزیرِ اعظم کی کاوشوں کی کامیابی کے لئے خصوصی طور پر دعا کی گئی۔
واضح رہے کہ عمران خان نے ایک ہفتے میں علمائے کرام سے دوسری مرتبہ ملاقات کی ہے
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ