اسلام آباد:صدر انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہاہےکہ 29 اور 30 اکتوبر کو ہر صورت میں ہڑتال ہوگی اور پورے پاکستان میں تاجر کاروبار نہیں کرینگے شٹرڈاؤن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 9 اکتوبر کو بھی ملک کا کوئی بھی ضلع ایسا نہیں تھا جہاں سے تاجرتنظیم کے نمائندہ نے اسلام آباد آ کر اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کروایا ہو۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے آج تاجر برادری ہڑتالوں پر مجبور ہیں، وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کی جانب سے سکرین پر بیٹھ کر بیان جاری کیے جاتے ہیں کہ تاجر ٹیکس نہیں ادا کرنا چاہتے اسلئے شناختی کارڈ نہیں دیتے، جبکہ جس قانون کی لڑائی ہم لڑ رہے ہیں اس میں صرف سیلز ٹیکس میں ررجسٹریشن کیلئے کہا گیا ہے ٹیکس کی ادائیگی کیلئے نہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ہمارے ذریعے مینو فیکچرر تک پہنچنا چاہتی ہے،حکومت کے مطابق مینوفیکچرر چور ہے اگر ایسا ہے تو ایف بی آر کے لوگ بھی اس چوری میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ مینوفیکچرر کے ساتھ ایف بی آر کا انسپکٹر ہوتا ہے جو اس کی انسپیکشن کرتا ہے۔
اجمل بلوچ نے کہا ایف بی آر کے متعلق تو سپریم کورٹ بھی کہہ چکی کہ اس ادارے کو بند کردینا چاہیے کیونکہ 80 فیصد ٹیکسز انڈائریکٹ وصول کیے جا رہے ہیں، ایف بی آر اور آئی ایم ایف میں کوئی فرق نہیں دونوں ملک کیلئے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایکتالیس ہزار لوگوں تک پہنچنے کیلئے حکومت نے اکتالیس لاکھ لوگوں کو مصیبت میں ڈال رکھا ہے، جبکہ قانون کے مطابق سیلز ٹیکس گاہک ادا کرتا ہے جہاں تک بات انکم ٹیکس کی ہی تو تمام تاجران ادا کرتے ہیں، سیلز ٹیکس گاہک کی جیب سے جاتا ہے۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے کرپشن کو ختم کرنے کی بات کرتے تھے مگر اب وہ یہ نہیں دیکھ رہے کہ ایف بی آر میں کتنے بڑے پیمانے پر کرپشن کی جارہی ہے، اگر کوئی مینو فیکچرر چوری کرتا ہے تو اس میں بھی ایف بی آر کے نمائندگان رشوت لیکر برابر کے حصہ دار ہوتے ہیں۔
اجمل بلوچ نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وزیرا عظم عمران خان اگر پرائم منسٹر ہاؤس کو یونیورسٹی بنا رہے ہیں تو ایف بی آر کو مسجد بنا دیں اور اس میں نماز تاجر برادری پڑھا دیا کرے گی۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور