شکرگڑھ.:سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد کے لیےپاکستان اور بھارت کے درمیان آج معاہدہ ہوگا،کرتار پور کے قریب زیرو لائن پر آفیشلز ایم او یو سائن کریں گے۔
ذرائع کا کہنا پے کہ کرتار پور کے مقام پردونوں ملکوں کےآفیشلز بارڈر کراس نہیں کریں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے 28 نومبر 2018 کومنصوبے کا سنگ بنیاد رکھا 9 نومبر کو افتتاح ہوگا۔
کرتار پور راہداری منصوبہ 823 ایکڑ پر محیط ہے، 6.8 کلو میٹر سڑک 800 میٹر پل تعمیر کیا گیاہے 330 ایکڑ رقبہ پر گورودوارہ کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے۔13.5 ایکڑ پر محیط بارڈر ٹرمینل بنایا گیا ہے۔
2.8 کلومیٹر فلڈ پروٹیکشن بند تعمیر کیا گیاہے جبکہ 262 میٹر طویل پل بڈھے راوی کے مقام پر بنایا جائے گا۔
امیگریشن ٹرمینل کی عمارت 52 ہزار مربع فٹ پر تعمیر کی گئی امیگریشن سینٹر میں 76 مستقل اور 50 عارضی کاؤنٹرز قائم ہوں گے مرکزی گورودوارہ 42 ایکڑ رقبہ پر محیط دنیا کا سب سے بڑا گورودوارہ ہے۔
احاطہ دربار 10 ایکڑ پر محیط یے،1لاکھ 52 ہزار فٹ رقبہ پر بارہ دری تعمیر کی گئ ہے، 500 افراد کی سہولت کے لئے 20 ہال تعمیر کئے گئے ہیں۔
2 ہزار یاتریوں کی گنجائش کا حامل لنگر ہال 28 ہزار فٹ رقبہ پر تعمیر کیا گیا ہے،1 لاکھ 15 ہزار مربع فٹ رقبہ پر مہمان خانہ تعمیر کیا گیا ہے۔20 ہال اور 40 فیملی کمروں پر مشتمل مہمان خانہ میں 700 یاتری قیام کر سکتے ہیں،10 ہزار یاتریوں کے عارضی قیام کےلئے ٹینٹ ولیج بنایا گیا ہے۔
62 ایکڑ رقبہ کھیتی صاحب کے لئے مختص کیا گیا ہے،میڈیکل ایمر جنسی سینٹر. فلٹریشن پلانٹ. فائر فائٹنگ سسٹم. سہولت سینٹر قائم کیے گئے ہیں، زیرو لائن پر انٹری گیٹ تعمیر کیا گیا ہے
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ