اکتوبر 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ن لیگی رہنماؤں کی بریت کے خلاف نیب کی اپیلیں مسترد

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کے اپنے گواہ ہی ایسا کہیں گے تو ملزم کو دفاع کی کیا ضرورت ہے

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما چوہدری شیر علی  اور سہیل ضیا بٹ کی بریت کیخلاف نیب کی اپیلیں خارج کردیں۔

سپریم کورٹ نے چوہدری شیر علی کو کرپشن مقدمات میں کلین چٹ دیدی۔

عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نیب چوہدری شیر کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا،جن افراد کو زمینوں کی مبینہ غیر قانونی الاٹمنٹ کی گئی انکا ملزم سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا،ایک گواہ نے بھی نہیں کہا کہ چوہدری شیر علی کیخلاف دباؤمیں آ کر بیان دیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ نیب کے اپنے گواہ ہی ایسا کہیں گے تو ملزم کو دفاع کی کیا ضرورت ہے ،ملزم کا کام اپنے اثاثوں کو ثابت کرنا ہوتا ہے،جو اثاثے ملزم کے ہیں ہی نہیں وہ ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے۔

جسٹس قاضی امین الدین نے ریمارکس دیے کہ مکی مارکیٹ کا قبضہ بھی چوہدری شیر علی کے پاس نہیں تھا، مکی مارکیٹ کی دکانیں ویسے بھی لیز پر تھیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا بطور میئر چوہدری شیر علی نے غیرقانونی الاٹمنٹ کی۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ میئر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہر غلط کام اسکے کھاتے میں ڈال دیا جائے، چوہدری شیر علی 1983 میں میئر تھے جبکہ کیس سال 2000 میں بنایا گیا۔

ن لیگی رہنما سہیل ضیا بٹ کے خلاف عدالت نے نیب کی اپیلیں زائد المعیاد ہونے پر خارج کردیں۔

نیب پراسیکیوٹرنے کہا اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز اپیل دو ماہ میں دائر کر سکتے ہیں، نیب بھی ریاستی ادارہ ہے اس لیے اپیل کیلئے سپریم کورٹ رولز میں ترمیم ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کیلئے نیب نے کوئی درخواست نہیں دی۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ سہیل ضیاء بٹ پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے،غیر قانونی معاہدہ کرکے اس پر عمل بھی نہیں کیا گیا۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا نیب چاہتا ہے غلط کام پورا نہ کرنے پر بھی سزا ہو؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سہیل ضیاء بٹ نے غیرقانونی طور پر پیسے وصول کیے اور کام بھی نہیں کیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ منگل باغ کے پاس بھی لوگ پیسے دیکر کام کروانے جاتے تھے،جنہوں نے غیرقانونی کام کروایا وہ سب بری ہوگئے، سہیل ضیاء بٹ کو کسی عدالت نے سزا نہیں دی ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

About The Author