اسلام آباد: علامہ اقبال نے اپنے شعروں میں سائنسی فلسفہ خوب صورت انداز میں پرو دیا اور امتِ مسلمہ کے لیے ایک وسیع جہانِ فکر بسایا ہے۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر فتح محمد ملک نےبزمِ فکرِ اقبال پاکستان کے زیر اہتمام ”فکرِ اقبال میں سائنسی شعور “کے موضوع پر اکادمی ادبیات پاکستان کے کانفرنس ہال میں منعقدہ سیمینار سے بطور صدر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
افتخار عارف مہمانِ خصوصی تھے۔ڈاکٹر انوار احمد، ڈاکٹر احسان اکبر،پروفیسر جلیل عالی، اعجاز الحق اعجاز، ادریس آزاد اور ڈاکٹر محمد قمر اقبال نے گفتگو کی۔
پروفیسر فتح محمد ملک نے کہا کہ اقبال وہ اہم اور پیغام بر شاعر ہے جس کا سائنسی شعور پاکستان کی بنیادوں میں جگمگاتا دکھائی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقبال نے اپنے شعروں میں سائنس کا فلسفہ خوب صورت انداز میں پُرو دیا اور امتِ مسلمہ کے لیے ایک وسیع جہانِ فکر بسایا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم بحیثیت پاکستانی اور بہ حیثیت ایک سچے مسلمان کے اقبال کے معانی و مطالب کی گہرائی اور مفہوم کو اپنے عمل کا حصہ بنائیں۔
افتخار عارف نے کہا کہ علامہ اقبال برصغیر کے ہی نہیں 20ویں صدی کے دنیا کے عظیم شاعر تھے۔ انہوں نے اردو کے علاوہ فارسی میں بھی شعر کہے۔ انہوں نے انگریزی میں اسلامی فکر کی تشکیل جدید اور جامع تنصیف میں پےش کی اور اس حوالے سے اہم کتاب تصنیف کی۔
انہوں نے کہا کہ اقبال نے مسلمانوں میں بیداری کی تحریک میں عملی طور پر شریک رہے۔خطبہ آلہ آباد میں پاکستان کا بنیادی تصور پےش کیا۔ یہ سب باتیں اہم ہیں لیکن ہمیں اقبال کو ان کی مجموعی شخصیت کے طور پر ایک کلیت میں دیکھنا چاہیے خانوں میں بانٹ کر کسی عظیم شخصیت کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔
افتخار عارف نے کہا قدرو قیمت کا اندازہ اجتماعی دانش اور مجموعی کارکردگی پر ہونا چاہیے۔ ساری دنیا میں جہاں کہیں بھی اسلام کی فکری بنیادوں پر گفتگو کی جاتی ہے وہاں اقبال کا کلام حوالوں کے طور پر پےش کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر انوار احمد نے کہا کہ پاکستانی ادب پر اقبال کے انمنٹ نقوش ہیں۔اقبال اعلیٰ انسانی اقدار کے ترجمان ہیں جس کی تشریح آنے والے زمانوں میں ہوتی رہے گی۔
پروفیسر جلیل عالی نے کہا کہ اقبال کا کلام اور پیغام وہ آفاقی فکر ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کی فکری رہبری کرتی ہے۔ اقبال ایک مفکر، ایک مصور، ایک سائنس پرگہری نظر اور پاکستانی قوم کا مستقبل شناس شاعر ہے۔
اقبال کے ہاں فکری جہتیں تخلیقِ کائنات سے آشنا کرتی ہیں اور مغرب کے جدید فلسفے کے مقابلے میں اسلامی اور انسانی فکر اور ادب کو متعارف کرایا۔اقبال کی فکرکو سمجھنے اور انھیں اپنے لیے قابل تقلید بنانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر احسان اکبر نے کہا کہ علامہ اقبال وہ عالمگیر سطح کا مفکر اور شاعر ہے جس نے اپنے تصور میں پاکستان اور اس خطے کے مستقبل کی تصویریں بنائیں اور سائنسی اصولوں خطوط پر قوم و ملک کی تشکیل اور خدوخال بنائے۔
اقبال سے پہلو تہی کر کے کوئی نوجوان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اقبال پاکستان کا حقیقی مصور ہے۔ اعجاز الحق اعجاز نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اقبال سائنسدان نہیں تھے لیکن بہت سے سائنسی موضوعات ان کے پیغام فکر کا حصہ تھے۔ وہ اپنے زمانے کے سائنسی موضوعات سے کافی حد تک آگاہی رکھتے تھے اور ان کے فلسفیانہ پہلو پر دسترس رکھتے تھے۔ ادریس آزاد نے نیوٹن اور آئن سٹائن کے سائنسی نظریات کی روشنی میںعلامہ اقبال کی علمی و فکری جہتوں پر روشنی ڈالی۔
اے وی پڑھو
اشو لال: تل وطنیوں کا تخلیقی ضمیر||محمد الیاس کبیر
سپریم کورٹ نے توشہ خانہ ٹرائل روکنے کی عمران خان کی استدعا مسترد کر دی
سنہ 1925 میں ایک ملتانی عراق جا کر عشرہ محرم کا احوال دیتا ہے||حسنین جمال