کانٹے دار مقابلے کے بعد جسٹن ٹروڈو کینیڈا کے دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔ پیر کے روز ہونے والے انتخابات میںترقی پسند رہنما جسٹن ٹروڈو کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے بہت ہی کم سیٹوں کی برتری سے کنزرویٹو پارٹی کو شکست دے دی۔
پہلی مدت کے برعکس دوبارہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم کو حکومت بنانے کے لیے چھوٹی پارٹیوں کی حمایت درکار ہوگی کیونکہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو انتخابات میں واضع اکثریت نہیں ملی ہے۔
انتخابی مہم کے دوران مخالفین نے جسٹن ٹروڈو کو ان کی منظر عام پر آنے والی نسل پرستانہ فعل پر مبنی تصویر پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ مخالفین ذرائع ابلاغ میں بھی ان کی مکمل کردار کشی کی تھی جس نے ان کے ووٹ بینک کو بہت حد تک متاثر کیا۔
انتخابات سے قبل کابینہ اراکین کی جانب سے انحراف اور استغاثہ کی جانب سے ان کی سابقہ حکومت کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے خلاف کارروائی میں جسٹن ٹروڈو کی جانب سے مداخلت کے اعتراف کے بعد لوگ ان کے مخالف ہوگئے تھے جس سے ان کی پارٹی کو اہم حلقوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع ابلاغ میں کردار کشی کے بعد ووٹروں نے اس دفعہ جسٹن ٹروڈو کی پارٹی کی اس انداز میں حمایت نہیں کی جسطرح انہوں نے پچھلے انتخابات میں کی تھی۔
انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد اپنے حمایتوں سے خطاب کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، انتخابی نظام کی اصلاح، چرس(Marijuana) کو قانونی حیثیت دینا اور مزید 25,000 شامی پناہگزینوں کو پناہ دینا ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
اپنے آپ کو ماہر نسواں گردانتے ہوئے 47 سالہ ٹروڈو نے کہا کہ ان کی نئی کابینہ میں مرد اور خواتین کی تعداد برابر ہوگی۔
اس موقع پر انہوں نے کینیڈا کے پرانے اور مقامی لوگوں سے بھی مفاہمتی مذاکرات کرنے کا اعلان کردیا۔
انتخابات سے قبل مقامی لوگوں کی اسمبلی آف فرسٹ نیشن نے کہا تھا کہ ٹروڈو کی سابقہ حکومت نے ان کے علاقے میں ٹھوس اقدامات کیے ہیں اور سرمایہ کاری کی ہے۔
کینیڈا کی انتخابی تاریخ میں 1935 کے بعد ٹروڈو واحد وزیر اعظم ہیں جنہیں دوسری مدتی انتخابات میں سب سے کم ووٹ ملے ہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور