اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت علماء کےمشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنی آگئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں شریک علماء سے کہا کہ آج کا اجلاس آزادی مارچ کے لئے نہیں بلایا، کشمیر، امت مسلمہ اور مدارس پر بات کروں گا۔
ذرائع کا کہناہے کہ وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ پر صرف چار جملے بولے۔ عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ سے نہ تو خوفزدہ ہیں نہ کوئی پریشانی ہے. مدارس کو سیاسی طور پر استعمال نہیں کرنے دیں گے ۔
ذرائع کے مطابق علماء اکرام نے بھی وزیر اعظم کو آزادی مارچ کا معاملہ طاقت کے بجائے مذاکرات سے حل کرنے کا مشورہ دیا ۔
ذرائع کا کہناہے کہ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افواج اور ادوروں کے بارے باتیں کرنے والے ملک کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے،آزادی مارچ کا معاملہ حکومتی ٹیم کو سونپ دیا ہے۔ٹیم معاملے کو دیکھ رہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے جید علماء اکرام کو مقبوضہ کشمیرمیں حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ دنیا بھر میں اٹھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
وزیر اعظم نے علماء کو ایران اور سعودی عرب میں مصالحت کے معاملے پر بھی اعتماد میں لیا ۔
علمائے کرام نے ملاقات میں کہا کہ وزیر اعظم امت مسلمہ میں اتحاد کے لئے پرعزم ہیں۔ہم اس ضمن میں آپ کوششوں کو سراہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے سہولت کاری جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سعودی ایران کشیدگی ختم کرانے میں بہت کامیابی ملی۔
عمران خان نے علمائے کرام کو بتایا کہ پورے ملک میں ون نیشن، ون ایجوکیشن کی پالیسی پر کام کررہے ہیں،مدارس دینی اور دنیاوی دو طرح کے کام کررہے ہیں،دینی مدارس میں تیکنیکی تعلیم اور جدید سہولتیں دیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے قبل کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اپنے بازو پر کالی پٹی بھی باندھی ۔
اجلاس میں پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی، علامہ طاہر الحسن، مالانا یاسین ظفر، امیر الحسنات، حامد الحق، مولانا قاسم قاسمی، مولانا مفتی منیب الرحمان سمیت دیگر علماء اکرام نے شرکت کی۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ