نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاہدہ طے پاگیا

درایں اثناء  بورس جانسن کی اتحادی جماعت ڈیموکریٹک یونین پارٹی نے معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
 تین سال سے زائد عرصے کے مزاکرات کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین (ای یو) کے درمیان جمعرات کے روز  برسلز میں بریگزٹ معاہدہ طے پاگیا۔ 

برطانیہ اور پورپی یونین کے درمیان معاہدہ برسلز میں ہونے والے دو روزہ اجلاس شروع ہونے سے قبل طے پاگیا۔

بریگزٹ معاہدہ پر پارلیمنٹ سے توثیق کے بعد برطانیہ ای یو بلاک  کو 31 اکتوبر کو خیرباد کہے گا، تاہم برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو معاہدے کی توثیق کے لیے 650 نشستوں والی پارلیمنٹ میں 318 ووٹ درکار ہونگے۔

اس  معاہدے کی توثیق کے لیے برطانوی پارلیمنٹ کا خصوصی اور اہم اجلاس ہفتے کے روز طلب کیا گیا ہے۔

اگر پارلیمنٹ معاہدے کی توثیق نہیں کرتی تو برطانیہ میں بریگزٹ کے معاملے پر پھر سے ریفرنڈم  ہونے کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔

برسلز میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، جو کہ بریگزٹ مہم میں پیش پیش رہے ہیں،  کا کہنا تھا کہ معاہدہ ہونا نہ ہونے سے ہمیشہ بہتر ہوتا ہے۔ ہمارے درمیان بریگزٹ کے معاملے پر اہم معاہدہ ہوا ہے۔

برسلز میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی اپوزیشن لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربین نے کہا کہ وہ اس معاہدے سے ناخوش ہیں اور وہ اس کے خلاف ووٹ ڈالیں گے۔

درایں اثناء  بورس جانسن کی اتحادی جماعت ڈیموکریٹک یونین پارٹی نے معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈیموکریٹک یونین پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تجاویز (معاہدہ) شمالی آئرلینڈ کی معاشی خوشحالی کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں اور وہ برطانوی یونین کی سالمیت کو مجروح کرتی ہیں۔

معاہدے کے بعد اپنے ٹویٹر پیغام میں یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلاڈ جنکر نے کہا کہ یہ برطانیہ اور پورپی یونین دونوں کے لیے منصفانہ اور متوازن معاہدہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پورپی یونین کے دیگر 27 ممالک پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ اس معاہدے کے حمایت کریں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کی کامیابی سارا دارومدار اب  برطانوی پارلیمنٹ کی توثیق پر ہے۔ پارلیمنٹ کی جانب سے توثیق نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ کا بلاک سے منظم انداد میں دستبرداری مشکل میں پڑسکتی ہے اور برطانیہ کو دوبارہ سے ریفرنڈم کی طرف جانا پڑسکتا ہے۔

About The Author