لاہور:لاہور کی احتساب عدالت نے خواجہ برادران کو بری کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں۔
احتساب عدات نے خواجہ برادران کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ سعد رفیق کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30اکتوبر تک توسیع کر دی۔
نیب کے سینئر سپیشل پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان اور علی ٹیپو عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
۔خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی جانب سے اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ نیب نے ایس ای سی پی اور کمپنیز ایکٹ کا جائزہ لئے بغیر ریفرنس دائر کیا، چیئرمین نیب نے ریفرنس پہلے قانونی رائے نہیں لی۔ احتساب عدالت میں خواجہ برادران کیخلاف کیس دائر کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ کمپنیز ایکٹ میں کہا گیا ہے کوئی کمپنی کسی سے فراڈ کرے دھوکہ کرے تو اس کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ خواجہ برادران پر اپنے عہدے کے غلط استعمال کا کوئی الزام نہیں ہے۔
خواجہ سعد رفیق کے وکیل اشتر اوصاف نے کہا خواجہ برادران نے عوام الناس سے فراڈ بھی نہیں کیا،نیب کمپنی کیس میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ نیب کے کسی بھی کیس جب تک قانونی رائے نہ لی جائے تب تک اگلا قدم اٹھانے پر قدغن ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا فرد جرم عائد ہونے کے بعد دائرہ اختیار کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا،ملزموں نے فرد جرم میں الزامات کو رد کیا اور ٹرائل کا سامنا کرنے کو ترجیح دی، نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 سی اور ڈی کے تحت نیب کے دائرہ اختیار کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
نیب نے خواجہ برادران سمیت 5 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔ عدالت نے ملزموں عمر ضیا، ندیم ضیاء اور فرحان علی کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے، پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی کے ڈائریکٹر قیصر امین بٹ وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انصاف کے لئے دربدر پھر رہے ہیں،دو سال سے ہمیں خراب کیا جا رہےہیں۔ ہمیں احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے
سابق وفاقی وزیر نھے کہا ہمارا گناہ یہ ہے کہ ہمارے والد تحریک پاکستان میں حصہ ڈالا،ہم نے جمہوریت کے لیے خون دیا ،ہم نے جیلیں کاٹیں تشدد برداشت کیا،کبھی کرپشن کا تصور نہیں کیا۔ہم پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔ گیارہ ماہ سے جیل میں کھجل کیا جارہا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ ہمیں انصاف نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ انصاف کا فیصلہ نہیں ہوا،ہمارے خلاف بنایا گیا مقدمہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اسے ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے، ہمیں امید ہے کہ کہیں نہ کہیں سے انصاف ضرور ملے گا۔
خواجہ سعد رفیق نے وکلاء کو تحریری فیصلہ پرھنے کے بعد ہائیکورٹ چیلنج کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ