عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہاہے کہ صوبائی تنظیمیں مولانا کے ساتھ تعاون کا طریقہ کار وضع کریں، لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے پر خود شرکت کرونگا۔
باچا خان مرکز پشاور میں اے این پی صوبائی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 27اکتوبر کو کسی سیاسی ورکر پر تشدد کیا گیا تو اُس کا جواب وزیراعلیٰ سے اے این پی لے گی۔
اپوزیشن سلیکٹڈ حکومت کا خاتمہ اورنئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے،ایکشن ان ایڈ سول آرڈیننس مارشل لاء کے مترادف اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔
اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے ذریعے اٹھارویں آئینی ترمیم کو رول بیک کی کوشش کی جارہی ہے،اے این پی مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے قراردادوں کی روشنی میں حل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی کے نزدیک مودی سرکار بزور بندوق اپنے نظریات کشمیریوں پر مسلط کررہی ہے یہ دہشتگردی ہے، دہشتگردی کے نئے لہر کی ذمہ داری کپتان کو سلیکٹ کرنے والے سلیکٹرز پر عائد ہوگی۔
اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں دہشتگرد پھر سے متحرک ہوررہے ہیں،لوگوں کو بھتے وصولی کی کالز موصول ہورہے ہیں،ایک قانون کے ذریعے ہسپتالوں کو نجکاری کی طرف لے جایا جارہا ہے۔
اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے سات فیصدمزید مہنگائی کی پیشنگوئی ملک کیلئے خطرے سے کم نہیں، شریف اور زرداری خاندان کو نیب کے ذریعے ٹارچر کیاجارہا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے قائد نے کہا کہ چئیرمین نیب کو خیبرپختونخوا میں بی آر ٹی نظر آرہی ہے نہ بلین ٹری پراجیکٹ اور نا ہی مالم جبہ سکینڈل۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجود بداعتمادیوں کا خاتمہ بھی انتہائی ضروری ہے،افغان امن مذاکرات پھر سے بحال کیےجائیں،روس،چین،پاکستان اور امریکہ ضامن بنے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ