اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب )نے چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں نواز شریف کیخلاف ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی ہے۔
نیب رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ملزم نواز شریف صوبائی وزیر خزانہ وزیر پنجاب اور وزیر اعظم پاکستان رہے، وہ مخلتف عرصے کے دوران چودھری شوگرملز کے بڑے شیئر ہولڈر بھی رہے۔
رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے 1992ء سے 2016ء تک شریک ملزموں کی ملی بھگت سے چودھری شوگر ملز میں سرمایہ کاری کی۔
قومی احتساب بیورو کی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیاہے کہ چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ میں مریم صفدر، حسین نواز، یوسف عباس، عبدالعزیز عباس شریک ملزموں میں شامل ہیں۔
نیب نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ نواز شریف نے چودھری شوگرملز میں 2000 ملین روپے کی گئی سرمایہ کاری کو اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔ 1992ء میں نواز شریف نے چودھری شوگر ملز میں اپنے بیوی بچوں کے نام پر 43 ملین روپے کے شیئرز حاصل کئے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم میاں نواز شریف اور دیگر نے چودھری شوگر ملز کے 4 اعشاریہ 32 ملین شیئرز کیلئے رقم کے ذرائع ظاہر نہیں کیا۔
قومی احتساب بیورو نے عدالت کو بتایا ہے کہ نواز شریف کے 1992ء میں وزیراعظم ہوتے ہوئے چودھری شوگر ملز نے 1 کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر آف شور کمپنی سے قرض لیا۔ چودھری شوگر ملز کو قرض دینے والے شیڈرون نامی آفشور کمپنی کے مالک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
اسی طرح یہ الزام بھی لگایا گیاہے کہ نواز شریف نے 2008ء میں چودھری شوگر ملز کے 400 ملین روپے مالیت کے ساڑھے 11 ملین شیئرز حاصل کئے،
دستاویزات میں 2008ء کے دوران نواز شریف اور مریم صفدر کی مجموعی آمدن 47 ملین روپے بتائی گئی ہے،نواز شریف نے مریم صفدر، یوسف عباس اور دیگر شریک ملزموں کی ملی بھگت سے 410 ملین روپے کی مزید منی لانڈرنگ کی۔
نیب نے الزام عائد کیا ہے کہ 410 ملین روپے کی منی لانڈرنگ 11 ملین شیئرز غیر ملکی نصیر عبداللہ لوتھا کو منتقل کر کے کی گئی،2014ء میں نواز شریف جب وزیر اعظم تھے تو یہی ملزم کو واپس منتقل کر دیئے گئے۔
اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم نواز شریف نے اثاثے ظاہر کئے بغیر 1 ہزار 200 ملین روپے سے شمیم شوگر ملز حاصل کی،دستیاب شواہد کے مطابق نواز شریف نے پبلک آفس ہولڈر ہوتے ہوئے کرپشن اور منی لانڈرنگ کی۔
نیب کا کہناہے کہ اسٹیٹ بینک سمیت دیگر بینکوں میں موجود 48 بینک اکاونٹس کی چھان بین کی گئی،اکائونٹس کی چھان بین کے دوران بھاری منی لانڈرنگ کے شواہد ملے ہیں جن پر تحقیقات کرنا باقی ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ