لاہور: حکومت مخالف آزادی مارچ کے سلسلے میں مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ہے ۔ آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نوازشریف کی رضا مندی سے مشروط کر دیاگیا۔
ن لیگ کے ذرائع کا کہناہے کہ اجلاس میں رہنمائوں کی اکثریت نے مولانا فضل الرحمن کے مارچ میں شمولیت کی حمایت کر دی ہے۔
مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں نے اجلاس میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں اگر مولانا فضل الرحمن کا ساتھ نہ دیا تو عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق کچھ رہنماؤں کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ ن لیگ مولانا فضل الرحمن کے غیر آئینی مطالبے کی حمایت نہیں کرے گی۔ ن لیگ مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ سمیت تمام آئینی مطالبات کےلئے ان کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
سردارایاز صادق نے پیپلزپارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطوں اور ملاقاتوں کے حوالے سے آگاہ کیا،ن لیگ کا اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ ایک بار پھر رابطے تیز کرنے کا فیصلہ بھی سامنے آیاہے۔
آزادی مارچ کے مطالبات کی تیاری کےلئے پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں سےمشاورت کی بھی تجویز ہے،آزادی مارچ پر تجاویز اور حتمی فیصلے کےلئے کل کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف کو شہبازشریف آگاہ کریں گے۔
آزادی مارچ کو روکنے کےلئے حکومتی کی جانب سے کریک ڈائون پر بھی لائحہ عمل طے کیا گیا،یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اگر آزادی مارچ کو حکومتی مشینری کے ذریعے روکا گیا تو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کیاجائےگا۔
اجلاس میں ملک میں سیاسی انتقامی کارروائیوں اور نیب کے رویوں سمیت دیگر معاملات پر گفتگو بھی کی گئی،۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور