دسمبر 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ٹی وی پروگرام میں بیٹھ کر مجھے گالی دی گئی، کیا ہماری کوئی عزت نہیں؟ فواد چودھری

انہوں نے یہ بات آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنی نااہلی سے متعلق سمیع ابراہیم کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ کے سامنے کی ۔

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہاہے کہ ٹی وی پروگرام میں بیٹھ کر مجھے گالی دی گئی، کیا ہماری کوئی عزت نہیں؟

انہوں نے یہ بات آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنی نااہلی سے متعلق سمیع ابراہیم کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ کے سامنے کی ۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے سماعت کی ۔

عدالت نے فریقین کو تحریری جواب جمع کرانے کے لئے وقت دیدیا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سمیع صاحب کیا اچھا نہ ہو کہ یہ معاملات پارلیمنٹ میں حل ہوں، سیاسی کیسز عدالت میں آتے ہیں تو عدالتی کی ساکھ خراب ہوتی ہے۔

فواد چوہدری نے درخواست گزار سمیع ابراہیم کی درخواست پر اعتراض اٹھا دیا

فواد چودھری نے کہاکہ سمیع ابراہیم نے دو پروگرام کیے کہ ہائیکورٹ نے میرے خلاف درخواست منظور کر لی،میری بیوی اور میری بیٹی کی تصویریں ٹی وی پر چلائی گئیں۔

وفاقی وزیرنے عدالت کے سامنے الزام عائد کیا کہ سمیع ابراہیم نے میرے خلاف پروگرام کیے، سوشل میڈیا پر کمپین چلائی جا رہی ہے، سمیع ابراہیم کا مالک نیویارک میں کیس میں سزا یافتہ ہے۔ میں اس کیس کا سامنا کرنا چاہتا ہوں، عدالت جرمانہ لگا کے کیس ختم کرے، پھر بلیک میلنگ نہ ہو۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایسے کیسز پر پروگرام کرنا تو غیرمناسب بات ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ میں درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دینا چاہتا ہوں، پروگرام میں بیٹھ کر مجھے گالی دی گئی، کیا ہماری کوئی عزت نہیں؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں اس کے لئے کوئی فورم بنائیں۔

درخواست گزار سمیع ابراہیم نے کہا کہ اس ملک میں وفاقی وزیر ڈی جی ایف آئی اے کے سامنے کسی کو مکا مارے تو ایف آئی آر بھی نہیں ہوتی۔ یہ قانونی نکتہ ہے، یہ ہمیں بلیک میلر کہتے ہیں حالانکہ یہ خود کرپٹ ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کو اپنا احتساب خود کرنا چاہیے عدالتوں میں نہیں لانا چاہیے۔

عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کردی ۔

About The Author