نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حزب اختلاف کی قائم کردہ رہبر کمیٹی کا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اجلاس

اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی ، ن لیگ ، جے یو آئی ف اورنیشنل پارٹی کے ممبران شریک ہیں۔

اسلام آباد:حکومت مخالف آزادی مارچ اور ملکی سیاسی صورتحال پر غور کے لئے حزب اختلاف  جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس اکرم درانی کی سربراہی میں ہوا ۔

اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی ، ن لیگ ، جے یو آئی ف  اورنیشنل پارٹی  کے ممبران شریک ہوئے۔

آج ہونے والے اجلاس میں آزادی مارچ میں حتمی شمولیت کےلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر غور کیاگیا۔

ذرائع کا کہناہے کہ اپوزیشن جماعتیں جے یو آئی ف  سے آزادی مارچ یا دھرنا پر وضاحت مانگی گئی۔

اجلاس میں اپوزیش جماعتیں جے یو آئی ف کی طرف سےاعتماد میں لئے بغیر مارچ کے اعلان کرنے پر سوالات بھی کئے گئے ۔

رہبر کمیٹی کے اجلاس میں نیب کی کاروائیوں پر بھی غور ہوا۔

رہبر کمیٹی اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں اکرم خان درانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں آل پارٹیز کانفرنسز ہوئیں جن میں فیصلہ کیا گیا کہ اس حکومت کا خاتمہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے لوگوں کو بےروزگار کیا اور کارخانے بند ہیں،مزدور طبقے کو روزگار نہیں مل رہا، کے پی کے کے تمام ڈاکٹرز 12 روز سے ہڑتال پر ہیں۔  22 ہزار اساتذہ احتجاج پر ہیں۔ میڈیا پر قدغن لگائی جا رہی ہیں۔

اکرم درانی نے کہا کہ اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کا کہہ رہے ہیں ، یہ کشمیر کے بعد ملک کو بھی بیچ رہے ہیں، خوف ہے کہ پاکستان کو بھی نہ بیچ دیں۔

ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن رہنما نے کہا کہ حزب اختلاف کی تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ اس حکومت کا فوری خاتمہ ہو اور وزیراعظم  مستعفی ہوجائیں۔

اکرم خان درانی نے کہا کہ  فوری طور پر نئے انتخابات کرانے اور فوج کی کسی قسم کی مداخلت نہ ہونے کا بھی مطالبہ ہے۔

جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے پہلے بھی بہت احتجاج کیے،جتنے مارچ جے یو آئی نے کیے کوئی شیشہ نہ ٹوٹا۔دوسری طرف انہوں نے پہلے سرکاری ٹی وی پر حملہ کیا۔ پھر پارلیمنٹ پر چڑھ دوڑے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے سی پیک اتھارٹی کا آرڈیننس جاری کیا ہے،حکومت پارلیمنٹ جو مسلسل نظرانداز کرکے بیک ڈور قانون سازی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پارلیمانی کمیٹی نے اتفاق رائے سے بل کو مستعد کرکے نظرثانی کا کہا تھا،سی پیک جیسے منصوبے کو متنازع کرنے کی کوشش کی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی سے وزارتوں کے دوران رسہ کشی شروع ہوجائے گی،سی پیک کو اتھارٹی نہیں فنڈز کی ضرورت ہے۔ ایم ایل ون بنانے کیلئے سالانہ سو ارب سے زائد بجٹ درکار ہے،اس سال ریلوے کا ترقیاتی بجٹ چالیس ارب سے سولہ ارب کر دیا گیا۔ حکومت نے قومی منصوبے پر ملک دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے۔

About The Author