چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا ہے جس میں بلاول بھٹو نے وزیراعظم کے پاک فوج کی جانب سے القاعدہ کو تربیت دینے کے بیان کی دفتر خارجہ کے حکام سے وضاحت مانگ لی۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے وضاحت آئے نہ آئے لیکن وزارت خارجہ کو معاملہ واضح کرنا چاہئے،اس قسم کے بیانات سے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سوال اٹھتا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ ممکن ہے کہ زبان پھسل جانے کی وجہ سے وزیراعظم کی جانب سے القاعدہ سے متعلق بیان دیا گیا ہو لیکن وضاحت ضروری ہے۔
بلاول بھٹو نےوزیراعظم کے القاعدہ سے متعلق بیان کے تناظر میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کا تو پاکستان پر کبھی الزام ہی نہیں لگا،القاعدہ کی پاک آرمی کی جانب سے تربیت سے متعلق بیان کی وضاحت آنا چاہئے۔
بلاول بھٹو نے وزیراعظم کی جانب سے افغانستان سے منسلک سرحد کو انگریزوں کا بارڈر قرار دینے کے بیان کی بھی دفتر خارجہ کے حکام سے وضاحت مانگ لی۔
دفتر خارجہ حکام نے وضاحت کی کہ وزیراعظم کے بیانات کو سیاق وسباق سے ہٹ کر سمجھا گیا۔
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟