نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فضیہ سولنگی کے مبینہ قاتلوں کے خلاف کراچی میں سرائیکی قوم پرست جماعتوں کا مشترکہ احتجاجی مظاہرہ

کراچی :فضیہ سولنگی کے مبینہ قاتلوں کے خلاف کراچی میں سرائیکی قوم پرست جماعتوں کا مشترکہ احتجاجی مظاہرہ ہوا ۔

مظاہرین سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ  فضیہ سولنگی کی قبر کشائی کی جائے حبیب کوٹ رکن پور ضلع رحیم یارخان کی معصوم بچی فضیہ یاسین سولنگی کے والدین نے غربت کے سبب کراچی میں فیروزآباد تھانے کی حدود میں بنگلے پر گھریلو کام کےلیے 13000 ماہانہ پر ملازم رکھا ۔بنگلے کے مالکان وحشی درندوں نے جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا۔

مقررین نے کہامقتولہ فضیہ سولنگی کی قبرکشائی کا آرڈر 72 گھنٹوں میں نہ دیاگیاتو کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ اور دھرنادینگے ۔

سرائیکی ایکشن کمیٹی پاکستان کے مرکزی چیئرمین راشدعزیزبھٹہ نے کراچی میں سرائیکی قوم پرست تنظیموں کے مشترکہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا۔

احتجاجی مظاہرے سے پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے سربراه کرنل عبدالجبار عباسی ۔ تحریک انصاف سندھ کے صدر ایم پی اے حلیم عادل شیخ ۔ سرائیکی عوامی اتحاد کے سربراه چیئرمین ملک فیصل کھرل ۔ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر نائب صدر جام افتخار لاڑ۔ ہمدرد سرائیکی پارٹی کے سربراه ملک رحمت اللہ ۔ سیکرٹری جنرل سلیمان رند ایڈوکیٹ۔ پاکستان سرائیکی پارٹی سندھ کے صدر شفقت بخاری ۔ جسٹس ر شفیع محمدی ۔ لیاقت ایڈوکیٹ ۔ عقیل جتوئی ۔ ودیگر نے خطاب کیا اور مطالبہ کیا کہ فضیہ یاسین سولنگی کے قاتلوں کو سرعام پھانسی دی جائے ۔

احتجاجی مظاہرے میں سرائیکی قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔

مظاہرے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ میری جانب سے 72 گھنٹوں کے الٹی میٹم پر سنجیدگی سے کارروائی کرے ۔

انہوں نے الزام عائد کیاکہ فضیہ سولنگی قتل کے ملزمان ذیشان فیروز۔ کاشف فیروز اور عثمان حمید انتہائی بااثر ہیں اور اور ایس ایچ او فیروزہ آباد اور تھانے کے ایک  اے ایس آئی کے ذاتی دوست ہیں ۔اے ایس آئی نے سب سے پہلے فضیہ سولنگی کے بہنوئی اختر کو مورخہ 9/8/2019 کو ساڑھے نو بجے موبائل پر کال کی کہ فضیہ سولنگی بےہوش ہے آجائیں اور یہ کال بطور ثبوت ریکارڈ پرہے لیکن اس کے بعد ملزمان نے ایس ایچ او فیروزآباد اور اےایس آئی کو 50 لاکھ روپے رشوت دے کر جنسی زیادتی اور قتل کے واقعہ کو چھپانے کےلیے پولیس سے ملی بھگت کرکے 13 سالہ گھریلو ملازمہ فضیہ یاسین کی لاش کو پنکھے سے لٹکا کر خودکشی ظاہرکرنے کی کوشش کی اور ایم ایل او  نے پوسٹ مارٹم کیے بغیر من گھڑت رپورٹ دے دی۔

راشدعزیزبھٹہ نےکہاکہ فیروزہ آباد پولیس کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ ان کی کالزریکارڈ ہوگئی ہیں دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوگیاہے اگر یہ وائس ریکارڈنگ میڈیا کو دی گئیں تو کسی اور مقدمات میں پھنسادیاجائے گا ۔

راشدعزیزبھٹہ نے کہاکہ فیروزہ آباد پولیس کے کرپٹ افسران اور ایم ایل او کو ڈر ہے کہ اگر قبرکشائی ہوگئی اور جنسی زیادتی اور قتل کے ثبوت آنےپر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی اور مقدمہ کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

اس لیے تفتیشی آفیسر جو شاہراہ فیصل انوسٹی گیشن میں تعینات ہے قبرکشائی کروانے میں رکاوٹ بن گیا ہے اور مدعی پارٹی کے بیانات ریکارڈ نہیں کرناچاہتاہے اور وہ یہی کہتاہے صرف سادہ کاغزات پر دستخط کرو باقی بیانات میں خود بناؤں گا ۔

انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ۔ آئی جی سندھ۔ گورنرسندھ۔ وزیراعلی سندھ۔ فوری طور پر فضیہ سولنگی کی قبرکشائی احکامات جاری کروائیں تو اس کیس کی اصل حقیقت کھل کرسامنے آجائے گی اور 13 سالہ معصوم غریب بچی فضیہ یاسین سولنگی کو انصاف مل سکےگا۔

About The Author