نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری سے متعلق ابہام کو دور کرنے کیلئے آئینی ترمیم کی سفارش

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ سامنے آکر ریسکیو کرسکتی ہے۔

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری سے متعلق ابہام کو دور کرنے کیلئے  مزید آئینی ترمیم کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے کہاہے کہ اگر پارلیمانی کمیٹی میں عدم اتفاق ہوتا ہے تو آئینی ترمیم میں اس کا حل نکالا جائے۔

آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے تنازعہ سمیت دیگر معاملات ایجنڈے میں شامل تھے، الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری پر عدم اتفاق کا معاملہ زیر بحث آیا۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے حکومت کے تعینات کردہ دو ممبران سے حلف نہ لے کر اچھاکیا، الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری پر ڈیڈ لاک موجود ہے۔

انہوں  نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک کے بعد آئین میں کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دیتے ہوئےکہا کہ  ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ سامنے آکر ریسکیو کرسکتی ہے۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر سسی پلیجو نے بھی فاروق ایچ نائیک والی بات دہراتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے حلف نہ لےکر اچھا کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے حلف نہیں لیا تو ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی بات کی گئی۔

سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورت کرتے تو شاید الیکشن کمیشن کے دو ممبران کے معاملہ پر یہ نوبت نہ آتی۔

سسی پلیجو نے کہا کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری سے متعلق ایجنڈا اہم ہے،ارکان کی تقرری کا معاملہ انتہائی اہم ہے، پارلیمانی کمیٹی  اس حوالے سے پہلے ہی سفارش کر چکی ہے۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ ن لیگ نے ارکان کی تقرری کے خلاف عدالت سے رجوع بھی کیا ہے، ارکان سے حلف نہ لینے کے فیصلے کے بعد ایک ریفرنس کی باتیں کی گئیں،اس وقت الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان اٹھا دیا گیاہے۔

سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے لئے نام ادھر ادھر سے لیکر صدر مملکت کے سامنے رکھ دیئے گئے،وزیر قانون حکومت سے متنازعہ فیصلے کرا رہے ہیں۔

اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی سسی پلیجو اور سینیٹر ولید اقبال کے درمیاں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔ حکومتی ارکان کی الیکشن کمیشن کے معاملے پر بحث کی مخالفت سامنے آئی ۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے،زیر سماعت معاملے پر بحث نہیں ہو سکتی اور نہ ہی  زیر سماعت معاملے کو آئین کا انحراف قرار دیا جا سکتا ہے۔

سسی پلیجو نے کہا کہ یہ ایک بڑا بحران ہے۔ پارلیمانی کمیٹی اس معاملے پر بحث کر سکتی ہے۔

ولید اقبال نے جواب دیا آپ نے تو میرے ساتھ مناظرہ شروع کردیا ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد  نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے دو ممبران کی تقرری آئین کے مطابق نہ ہونے ہر حلف نہیں لیا،دو ممبران کی تقرری آئین کے مطابق نہیں ہوئی،دس ماہ سے الیکشن کمیشن کے دو ممبران نہیں ہیں۔

بابر یعقوب فتح محمد نے سوال بھی اٹھایا کہ چیف الیکشن کمشنر دسمبر کے پہلے ہفتے میں ریٹائرڈ ہورہے ہیں،چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن کا کیا ہوگا؟

اس پر قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے عدم اتفاق پر تشویش کا اظہارکیا ۔

کمیٹی چیئرپرسن نے کہا کہ قائمہ کمیٹی چیف الیکشن کمشنر کے حلف نہ لینے کے فیصلہ کی ستائش کرتی ہے۔

سسی پلیجو نے کہا کہ موجودہ وزیر قانون کے ہوتے ہوئے پی ٹی آئی کو مزید کسی دشمن کی ضرورت نہیں،ارکان کی تقرری غیر آئینی ہے۔ کمیٹی ارکان کی غیر آئینی تقرری کی مذمت کرتی ہے۔

سینیٹ  کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس سینیٹر سسئی پلیجو کی زیر صدارت ہوا جس میں فاروق ایچ نائیک، پرویز رشید، یوسف بادینی، سینیٹر جنرل ر عبدالقیوم اور سینیٹر تاج آفریدی  شریک ہوئے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن، حکام وزارت پارلیمانی امور سمیت دیگروزارتوں حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

About The Author