نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملتان سکھر موٹروے کا باضابطہ افتتاح بدستور تاخیر کا شکار

وزارت مواصلات کے ذرائع کا کہناہے کہ وزارت خزانہ نے فنڈز ریلیز کرنے میں تاخیر کی، ملتان سکھر سمیت دیگر منصوبے بھی تاخیر کا شکار ہیں۔

اسلام آباد: وزارت مواصلات کے اگست میں ایم فائیو موٹروے مکمل ہونے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ، ملتان سکھر موٹروے کا باقاعدہ افتتاح یکم اکتوبر کو کیا جانا  طے تھا نہیں ہوسکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم فائیو کا افتتاح اگست میں بھی موخر کیا جا چکا ہے،وزارت مواصلات کی سست روی اور غیر دلچسپی کے باعث افتتاح نہیں کیا جا سکا،موٹروے کی تعمیراتی کمپنی نے سڑک تو تعمیر کر لی مگر دیگر ضروری تعمیرات شاید بھول گئی ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی ذرائع کا کہناہے کہ ایم فائیو پر پٹرول پمپس اور سروس ایریاز ابھی تک تعمیر نہیں  ہوئے اور نہ ہی تاحال موٹروے اسٹاف کی بھرتیاں مکمل کی جا سکی ہیں۔

فائر فائٹنگ، صفائی، ریسکیو سروس، وہیکل ریکوری اور رسپانس مینجمنٹ کے لئے بڈرز کو کال بھی 18 ستمبر کو دی گئی۔

ذرائع کے مطابق ایم فائیو پر ایمبولنس سروس، ایمرجنسی وہیکل سروسز سمیت دیگر الائیڈ سروسز کا انتظام بھی موجود نہیں، ملتان سکھرموٹروے ستمبر میں 2 روز آزمائشی بنیادوں پر کھولنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

تاہم  آزمائشی اعلان پر عملدرآمد بھی کسی حادثے کے خطرہ کے باعث ملتوی کردیا گیا۔

وزارت مواصلات کے ذرائع کا کہناہے کہ وزارت خزانہ نے فنڈز ریلیز کرنے میں تاخیر کی، ملتان سکھر سمیت دیگر منصوبے بھی تاخیر کا شکار ہیں۔

ملتان سکھر منصوبے کا افتتاح اکتوبر میں کرنے کے لئے وزارت مواصلات پر شہریوں کا دباؤ ہے، پارلیمنٹ کی مواصلات کمیٹیاں بھی بارہا منصوبے کی تاخیر پر تشویش کا اظہارکر چکی ہیں۔

ذرائع کے مطابق چینی سفیر وزیر مواصلات سے متعدد بار پیشرفت کا پوچھ چکے ہیں، وزارت مواصلات منصوبے کی سافٹ اوپننگ چاہتی ہےاوراس کے لئے وزارت مواصلات کو اکتوبر میں سافٹ اوپننگ کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔

دوسری جانب چینی حکام نے منصوبے کی گرینڈ اوپننگ کی خواہش کا اظہار کیا ہے، اب منصوبے کا باضابطہ افتتاح دسمبر میں متوقع ہے۔

چینی حکام کی خواہش ہے کہ منصوبے کا افتتاح چینی اور پاکستانی حکام مل کر کریں،چینی حکام کی جانب سے چینی وزیر برائے ٹرانسپورٹ کو بھی افتتاحی تقریب کا دعوت نامہ بھجوانے کی خواہش کا اظہار کیا گیاہے۔

About The Author