سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کارباری طبقہ آرمی چیف سے ملاقات میں رو رہا ہے۔ کاروباری طبقہ وزیر اعظم کی ان سے شکایات لگا رہے ہیں جنھوں نے وزیر اعظم بنایا۔
انہوں نے یہ بات آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو می کہی ۔
صحافی نے سابق صدر سے سوال کیا کہ چئیرمین نیب کی تعیناتی پر کوئ پشیمانی محسوس ہو رہی ہے؟
اس پر انہوں نے جواب دیا کہ شاہد خاقان عباسی چئیرمین نیب کی تقرری پر معافی مانگ چکے ہیں۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ سناہے اسٹیبلمشنٹ کے ساتھ بات چل رہی ہے؟
اس پر آصف زرداری نے برجستہ جواب دیا کہ “معافی وہ مانگیں ۔ ‘‘
مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ مولانا میرے دوست ہیں لیکن سیاست چئیرمین بلاول نے کرنی ہے۔مولانا کی اپنی جماعت اور سیاست ہماری دوستی رہے گی۔
اس موقع پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پر امید ہوں مولانا کامارچ کامیاب ہو گا۔ پیپلز پارٹی والےدھرنے کے علاوہ ہر سطح پرمولانا کے ساتھ ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ شک ہوا کہ مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہیں تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔ مولانا کے مارچ کی حمایت کی نوعیت پر فیصلہ پارٹی کرے گی۔
ایک صحافی نے بلاول سے سوال کیا کہ کیا احتجاجی تحریک کے نتیجے سندھ میں حکومت جانے کا خطرہ تو نہیں؟
اس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ سندھ حکومت پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن کامیاب نہیں ہو سکتے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ