اسلام آباد:افغان طالبان کا وفد پاکستان پہنچ گیاہے، 11رکنی وفد ملا عبدالغنی برادران کی قیادت میں اسلام آباد پہنچا ہے۔
افغان طالبان کا وفد ائر پورٹ سے سیدھا دفتر خارجہ پہنچا ۔ افغان طالبان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات ہوئے۔افغان طالبان کا وفد دفتر خارجہ سے واپس روانہ ہوگیا۔
طالبان وفد کی قیادت ملا عبدالغنی برادر کر رہےتھے جبکہ پاکستانی وفد کی نمائندگی وزیر خارجہ مخدوم مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔
افغان طالبان قطر ائرویز کی پرواز کیو آر 632 پر آج صبح اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے۔ طالبان وفد کو سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد روانہ کیا گیا۔
مذاکرات سے قبل وفد کی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات بھی ہوئی ۔
دوران ملاقات خطے کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ ء خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفد کو وزارت خارجہ میں خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس برس سے افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ دونوں ممالک یکساں طور پر بھگت رہے ہیں۔پاکستان، صدق دل سے سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے افغانستان میں قیام امن کیلئے "مذاکرات” ہی مثبت اور واحد راستہ ہے
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیا، افغانستان کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کر رہی ہے۔پاکستان خوش دلی کے ساتھ گذشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین بھائیوں کی میزبانی کرتا چلا آ ریا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا پاکستان نے افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے ۔پرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے ۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں تاکہ دیرپا، اور پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔
اافغان طالبان کے اعلیٰ سطحی وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔
فریقین نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان افغان امن عمل کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار صدق دل سے ادا کرتا رہیگا۔
ذرائع کا کہناہے کہ امریکہ،طالبان مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ افغانستان میں نیٹوافواج کے سربراہ جنرل آسٹن ملر 4 روز سے پاکستان میں موجود ہیں۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد بھی 3 روز سے اسلام آباد میں ہیں،طالبان کاوفد زلمے خلیل زاد کی قیادت میں امریکی وفد سے ملاقات کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات 8 ستمبرکوملتوی کردیئے تھے،امریکہ نے مذاکرات ملتوی کرنے کا جواز 5 ستمبر کوکابل میں دھماکے کہ قرار دیا۔ کابل میں خودکش دھماکے میں ایک امریکی فوجی بھی ہلاک ہوا تھا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور