اسلام آباد: اٹھارہ ماہ بعد تحریک انصاف کےخلاف غیرملکی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کا آغازہوگیاہے۔
الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی لیک ہونے سے متعلق تحریک انصاف کی 4 درخواستوں پرسماعت اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہاکہ اگرکچھ میڈیا پرنشرہوتا ہے تواس میں کمیٹی کا کیا قصور؟دوران سماعت الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے وکیل کی سرزنش بھی کی۔
حکمران جماعت تحریک انصاف کےخلاف غیرملکی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنرکی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔
تحریک انصاف کے وکیل نے درخواست گزاراکبر ایس بابر کے نجی ٹی وی کوانٹرویو کا ٹرانسپکرپٹ پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ سکروٹنی کمیٹی کی کارروائی لیک کرنے والوں کےخلاف کارروائی کی جائے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ گمراہ کن معلومات پرمیڈیا ٹرائل کیا گیا۔یہ سب درخواست گزاراکبرایس بابرکی بدنیتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ٹی وی پرکچھ آتا ہے تونظرانداز کریں،کسی خبرپر کمیٹی کیسےذمہ دار ہوگی؟
تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ کمیٹی پرالزام نہیں لگارہے،درخواست گزار کی بدنیتی کی بات کی ہے۔
اکبرایس بابر کے وکیل نے معلومات لیک کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف مقدمے سے بھاگنا چاہتی ہے۔
تحریک انصاف کے وکیل نے درخواست گزار سے متعلق مرضی کا آرڈلینے کی بات کی تو چیف الیکشن کمشنرنے برہمی کا اظہارکرتےہوئے کہا کہ یہ رویہ نامناسب ہے۔درخواست گزارنے کب یہاں سے فائدہ اٹھایا؟اس پروکیل نے معذرت کرلی۔
دلائل مکمل ہونے پرالیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی چاردرخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا جو 10 اکتوبرکو سنایا جائے گا۔
سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا کہ امریکہ،ڈنمارک ،آسٹریلیا سمیت مڈل ایسٹ میں تحریک انصاف نے فنڈنگ حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ 5 سالوں میں تحریک انصاف سکروٹنی اور تحقیقات سے بھاگتی رہی۔ تحریک انصاف کا بانی رکن ہوتے ہوئے کچھ چیزیں میرے سامنے آئیں انہی کی بنیاد پر درخواست دائر کر رکھی ہے ۔
اکبر ایس بابر کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی کارکردگی کا بھانڈا پھوٹ چکاہے۔اگر تحریک انصاف اور اس کے رہنما سیدھے راستے پر رہتے تو آج یہ حال نہ ہوتا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور