اسلام آباد: عدالت عظمی نے آبزرویشن دی ہے کہ خرد برد ثابت ہونے پر سرکاری نوکری برقرار نہیں رہ سکتی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس سجاد علی شاہ نے یہ آبزرویشن آج پاکستان پوسٹ کے سینئر کلرک کی مالی بے ضابطگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دی ۔
پنڈدادن خان کے سینئر کلرک پر 45 ہزار روپے خرد برد کرنے کا الزام تھا۔
اٹارنی جنرل پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ 2018 میں فیڈرل سروس ٹربیونل نے دو قسطوں میں رقم واپس کرنے کا حکم دیا،سروس ٹربیونل کے فیصلے کو سینئر کلرک نے تسلیم کر لیا ۔
اس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ غلط کام کرنیوالا سرکاری سروس کیسے جاری رکھ سکتا ہے؟
سروس ٹربیونل نے جرمانہ ادا کرنے کا کہا اور کلرک نے تسلیم کر لیا۔ ایک بار جب آدمی بات تسلیم کر لے تو بات واضح ہوگئی۔ چاہے رقم چھوٹی ہو یا بڑی، افسر بڑا ہو یا چھوٹا نوکری جاری نہیں رکھ سکتا۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خرد برد ثابت ہونے پر یہ سزا واضح ہے کہ سرکاری نوکری ختم۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا 2009 میں سپریم کورٹ یہ بات واضح کر چکی ہے،اگر آپکو سروس ٹربیونل کا فیصلہ تسلیم نہیں تھا تو اسے چیلنج کرنا چاہیے تھا۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی اپیل منظور کرتے ہوئے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور