ملتان، ماڈل کورٹ نے قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا،مرکزی ملزم وسیم کو عمر قید کی سزا جبکہ مفتی قوی سمیت دیگر ملزمان باعزت بری کردئیے گئے ۔
ڈیرہ غازی خان کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی اورسوشل میڈیا سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی معروف ماڈل گرل قندیل بلوچ کو 16جولائی 2016 کو ملتان میں قتل کردیا گیآتھا
سوشل میڈیا پر اپنے منفرد اور بے باک انداز کے باعث کم عرصے میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والی قندیل بلوچ کا اصل نام فوزیہ عظیم تھا ۔
مشہور ہونے سے قبل قندیل بلوچ نے بس ہوسٹس سمیت کئی کام کئے اور بلا آخر شوبز کی دنیا تک پہنچی ۔
وزیر اعظم عمران خان سے شادی کی خواہش ، بوم بوم آفریدی کے نام میچ جتوانے کے پیغامات اور پھر ممتاز مذہبی سکالر مفتی عبدالقوی کے ساتھ سیلفیوں نے قندیل بلوچ کو تنقید کے ساتھ ساتھ شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیاتھا۔
بھارتی ریئلٹی شو میں جانے کی تیاریوں میں مصروف قندیل والدین سے ملنے ملتان آئی تو اپنےسگے بھائی کی نام نہاد غیرت کا نشانہ بن گئی ۔
وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کر دیا۔پولیس مرکزی ملزم وسیم سمیت حق نواز ،باسط ،ظفر، عارف کو گرفتار کیا اور مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش کرنے کے لئے گرفتار کیا گیا۔
قندیل کے والدین نے بیٹوں کو 2بار معاف کرنے کا بیان حلفی جمع کرایا تو بھی مقدمہ ریاست پاکستان کی مدعیت میں جاری رہا ۔
وکلاء کے دلائل ،گواہوں کے بیانات اور لمبی لمبی تاریخیں بلا آخر 3سال 2ماہ اور 11دن زیر سماعت رہنے کے بعد قندیل بلوچ کی روح کو انصاف ملا .
قندیل کے بھائی عارف کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا گیا جبکہ کیس پولیس افسران کےلئے بھی خاصا مشکل بنا رہا۔ کیس کو 2ماہ قبل سپیڈی ٹرائل کے لئے ماڈل کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ