اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈیننس کے نفاذ کی مذمت کی ہے۔
ان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ آرڈیننس فاٹا اور پاٹا میں اس وقت نافذ رہا جب عسکریت پسند ی عروج پر تھی،فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد سمجھا گیا کہ سامراجی دور کے ظالمانہ قوانین کا خاتمہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ یہ آرڈیننس مسلح افواج کو شہریوں کی گرفتاری اور حراست میں رکھنے کی لامحدود اختیار دیتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس اقدام نے فاٹا کو خیبرپختونخواکو شامل کرنے کے بجائے پورے صوبے کو فاٹا میں بدل دیا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ انتہا پسندانہ آرڈیننس کا اجرا واضح کرتا ہے کہ پرانی ذہنیت تبدیل نہیں ہوئی ، ایک طرف حکومت کا دعوی ہے کہ عسکریت پسندی ختم اور امن و امان قابو میں ہے،دوسری طرف ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ایسے اقدامات عسکریت پسندی کے خاتمے اور امن و امان کے دعووں کی نفی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس عدلیہ کے کردار سے انکار ہے، پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے قانون سازی کے بجائے ملک کو آرڈیننس کے ذریعے چلایا جاتا رہا ہے،ایسے اقدامات پر کوئی حیرت نہیں ۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آرڈیننس کا اجرا ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے، آئین کی بالادستی پاکستان میں معاشرتی حقوق کے تحفظ کا عزم کرتے ہیں ، ایسے ظالمانہ اختیارات کا ناجائز استعمال ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے،یہ آرڈیننس اعلی عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف وزری ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ حکومت کو مزید ایسے غیر جمہوری اقدامات کے ذریعے انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، پی پی پی خیبرپختونخوا دوسری جماعتوں سے ملکر اس معاملے پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور