پاکستان سمیت آج دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہی کے حوالے سے مظاہرے ہورہے ہیں۔
پاکستان میں اسلام آباد ،کراچی، لاہور سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں ہزاروں افراد بشمول ، جرمنی ،فرانس طلبہ تنظیمیں اور سٹیزن کلبز پریس کلبوں کے باہر ٹھیک تین بجے جمع ہونا شروع ہوگئے۔
Over 50’000 in #Hamburg according to early reports #FridaysForFuture #ClimateStrike pic.twitter.com/C9a7jytAN6
— Greta Thunberg (@GretaThunberg) September 20, 2019
جرمنی کے شہر برلن اور ہیمبرنگ میں لاکھوں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی ۔
https://twitter.com/blkahn/status/1175026670593597441?s=20
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر شہریوں کی کثیر تعداد جمع ہوئی جنہوں نے ہاتھوں میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بینرز، کتبے اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے۔
شہریوں نے اسلام آباد پریس کلب سے ڈی چوک اسلام آباد تک پُرامن مارچ بھی کیا۔
Huge crowds at the Islamabad #ClimateMarch. There is suddenly a climate movement in Pakistan. #ClimateActionNow pic.twitter.com/jp9jHusiAL
— Ammar Rashid (@AmmarRashidT) September 20, 2019
اسی طرح لاہور پریس کلب کے باہر بھی شہریوں نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی ۔ مظاہرین میں خواتین کی اچھی خاص تعداد موجود تھی جنہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی کے لئے پلے کارڈز بھی اٹھار کھے تھے۔
We love this! Women are amongst the worst victims of the climate crisis but we👏🏽are👏🏽fighting👏🏽back! #LahoreClimateMarch #ClimateMarch pic.twitter.com/Pga1fzOPy4
— Amnesty International South Asia, Regional Office (@amnestysasia) September 20, 2019
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق موسمی تبدیلی سے متاثر ہونے والے سر فہرست 10 ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔
صنعتوں سے گرین ہاؤس (زہریلے) گیسوں کا اخراج، جنگلات کی کٹائی، گاڑیوں سے نکلتا ہوا دھواں، کوئلہ سے بنائی جانے والی بجلی وغیرہ موسمی تبدیلی اور اس کے اثرات کے چند اہم اسباب ہیں۔
پاکستان میں جنگلات کی کٹائی، بڑھتی ہوئی آبادی اور صنعتی دھواں انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ موسمی تبدیلی کے اثرات سے پاکستان میں سمندر کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے جس سے زمین کی تیزی سے کٹاؤ ہورہی ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ