امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیونے کہاہے کہ امریکہ سعودی عرب کے حقِ دفاع کا حامی ہے ،ایران کا دھمکی آمیز رویہ ناقابل برداشت ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے یہ بات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر صورت اس کے حق دفاع کی حفاظت کی جائیگی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں مزید سخت کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف یہ سخت اقدام سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ایک بار پھر ایران کو سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جبکہ ایران نے امریکی الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
امریکی صدر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کے حوالے سے بظاہر کوئی جواز یا ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے ہیں تاہم وہ بار بار ایران کو حملے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خزانہ کو ایران پر پابندیاں مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
دریں اثناء سعودی عرب اپنی تنصیبات پر حملے کے شواہد سامنے لایا ہے جس میں ایران کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ سعودی عرب نے تیل کی تنصیبات پر حملے کو دنیا کے ممالک کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔
سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کی ذمہ داری ایران کی پشت پناہی میں یمن میں سعودی عرب کے خلاف برسر پیکار حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔ حوثی باغیوں نے سعودی عرب اور اس کی تنصیبات پر مزید حملوں کی بھی دھمکی دی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت دفاع کے ترجمان کرنیل ترکی المالکی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی تیل کی تنصیبات پر 25 مزائل یمن سے نہیں بلکہ ایران سے داغے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی ڈیلٹا ونگ نے کروز مزائل اور ڈرون سے حملے کیے۔
سعودی عرب نے ریاض میں حملے میں استعمال ہونے والے ڈرون اور میزائل کے ملبے کو نمائش پہ لگادیا ہے جو کہ سعودی عرب کے مطابق ایرانی ساختہ ہیں۔
المالکی نے کہا کہ ایران کے خلاف ان حملوں میں ملوث ہونے ناقابل تردید مزید شواہد بہت جلد دنیا کے ممالک کے سامنے لائینگے۔
اس سے قبل سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا تھا کہ سعودی تیل آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کے تین روز بعد تیل کی سپلائی مکمل طور پر بحال کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اس ماہ میں اپنے صارفین کو تیل کی مکمل سپلائی مہیا کرے گا اور ستمبر کے اختتام تک تیل کی یومیہ پیداوار ایک کروڑ دس لاکھ بیرل تک پہنچ جائے گی۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور