جنوبی بھارت کی سیاسی جماعتیں ہندی زبان کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مذہب کے بعد بی جے پی نے لسانیت کو نیا ہتھیار بنا لیا ہے ۔
بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ کی طرف سے ہندی کو قومی رابطے کی واحد زبان بنانے کی کوشش سے لسانی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔
بھارتی میڈیاکی کانگریسی رہنما جیا رام رمیش کا ایک بیان نشر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ون نیشن ون ٹیکس تو ممکن ہے لیکن بھارت ایک قوم ایک زبان نہیں ہے۔
اسی طرح کانگریس کے مرکزی رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ بھارت کا کثیر لسانی ہونا کمزوری نہیں ہے۔
بھارت کی سیاسی جماعت ڈی ایم کے نے 20 ستمبر کو امیت شاہ کیخلاف احتجاج کا اعلان کر دیاہے۔
ڈی ایم کے کے صدر کا کہنا ہے ہک مودی سرکار بزور طاقت جنوبی ریاستوں پر ہندی تھوپنا چاہتی ہےِ ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دینگے۔
ریاست کیرالہ کے وزیراعلی نے بھی ہندی زبان کی مخالفت کر دی ہے ۔ریاست کیرالہ کے وزیراعلی کا کہنا ہے کہ سنگھ پریوار کی ذہنیت اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے لسانیت کو ہوا دے رہی ہے۔
بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلی کرناٹک بھی ہندی زبان کے خلاف بول پڑے کہا وہ کانڑا زبان وثقافت کو نہیں چھوڑ سکتے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس