نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

2 جون 1818 سقوط ملتان ۔۔||گلزار احمد

1803 ء سے لے کر 1818ء تک رنجیت سنگھ کی سکھ حکومت نے ملتان پر چھ حملے کیے مگر ناکام رہے۔ہاں ملتان کے گردونواح لوٹ مار اور کچھ تحائف و تاوان وصول کر کے لوٹ جاتے۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

2 جون 1818 سقوط ملتان ۔۔
ملتان اٹھارویں صدی کے شروع میں کابل حکومت کے ماتحت تھا اور کابل کی طرف سے نواب مظفر خان سدوزئی ملتان کا والی مقرر تھا۔ ادھر لاھور رنجیت سنگھ کے پاس تھا اور سکھ حکومت بتدریج اپنی سرحدیں بڑھا رہی تھی۔ حالانکہ رنجیت سنگھ کو بھی کابل کے بادشاہ نے لاہور کا حکمران مقرر کیا تھا مگر وہ کابل مرکز کی کمزوری اور چالاکی سے آذاد حکمران بن بیٹھا۔
1803 ء سے لے کر 1818ء تک رنجیت سنگھ کی سکھ حکومت نے ملتان پر چھ حملے کیے مگر ناکام رہے۔ہاں ملتان کے گردونواح لوٹ مار اور کچھ تحائف و تاوان وصول کر کے لوٹ جاتے۔
پھر ساتویں حملے میں دو جون 1818ء کو نواب مظفر خان کے پانچ بیٹوں ایک بیٹی گھر کے 18 افراد اور خاندان کے ایک ہزار افراد ملتان کے قلعے کے اندر شھید ہوۓ اور ہزاروں ملتانی مرد و خواتین کو شھر میں شھید کیا گیا۔لوٹ مار کی تو حد کر دی گئی۔
ان 15 سال کی تمام کاروائیوں میں ایک غدار وطن عبدالصمد بادوزئ رنجیت سنگھ کے ساتھ ملکر اسے ملتان پر حملے کی ترغیب دیتا رہا اور ملتان کو برباد کر کے چھوڑا۔
ان سارے واقعات میں مسلمان حکمرانوں کی عیش و عشرت ۔اندرونی سازشیں نا انصافی اور سستے غداروں کی دستیابی نمایاں رہی ہے ۔

About The Author