وجاہت مسعود
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیوی، دیکھو!
یہ میں ہوں، ہماچل کی ترائی میں بھٹکتا
وارفتہ اور آشفتہ
خواہش میری آنکھ میں نرت کرتی ہے
بھوگ مری انگلیوں میں
برجو مہاراج جیسا ناچتا ہے
اندرانی رحمان جیسی سجل کاٹ ہے
کامنا کی چھاتیوں میں
میں نے گناہ کو تکریم دی
اور اعلان کیا
گناہ شعور سے کیا گیا فیصلہ ہے
پرکھوں کی خجالت سے انکار کرتے ہوئے
کائی لگی راہوں سے گریز کرتے ہوئے
عبادت گاہوں کے اندھیروں سے پرے
گناہ کھلی آنکھ کی دہلیز پر
اتاری ہوئی آرتی ہے
صندل اور کافور کی خوشبو میں
غنودگی چھانے لگتی ہے
اور گناہ
جنگلی گھاس کی بدمست مہک اور دیرینہ خواہش
سے چرائی ہوئی نفاست ہے
گناہ کھوج کی سہائتا ہے
گناہ نروان ہے
میں ہوس پہ شرمندہ نہیں
لہو میں سنسناہٹ
ان دیکھے راستوں کی اور بلاتی ہے
مجھے کام جیوتی کے دھندلے میں
کرما کے گھاٹ اترنا ہے
گناہ مرا زاد راہ ہے
لوبھ گیان کی کنجی ہے
میں رسم کا روگ نہیں پالتا
گناہ میرا ہنر ہے
مجھے مکتی کا دعویٰ نہیں
میں کلا مہنت ہوں
میرے سینے پہ سفید ہوتے بالوں کی دیانت سوالی ہے
مرے ساتھ جاگتی رہنا
میری آنکھوں میں پھیلی حیرانی دیکھو
میں نے گناہ کی چھاتی چیر کے
شرم کی خجالت نکال پھینکی
میں نے مسام دار جلد پر روئیں کی اولیں فصل کو چھوا،
محسوس کیا اور چوما
میں نے ننگ کی دھار پہ زباں رکھ دی
میں نے بھیتر کی وشالتا پہ داؤ لگایا
میں نے ساگر کی سمے سمان شانتا سے
مٹھی بھر جل مانگا
اور ہمال کی چوٹیوں پہ پاؤں دھرا
میں واپس نہیں آؤں گا
یہ بھی پڑھیے:
منجھلے بھائی جان کی صحافت۔۔۔ وجاہت مسعود
ایک اور برس بڑھ گیا زیاں کے دفتر میں۔۔۔وجاہت مسعود
وبا کے دنوں میں بحران کی پیش گفتہ افواہ۔۔۔وجاہت مسعود
اِس لاحاصل عہد میں عمریں یونہی ڈھلتی ہیں۔۔۔وجاہت مسعود
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر