نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ریاست ہریانہ کا ایسا ضلع جہاں ہر گھر میں باکسر پیدا ہوتے ہیں

بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع بھیوانی کے بین الاقوامی باکسرنیرج، پرمود کمار کا کہنا ہے کہ یہاں کے باکسرزکا پنچ مشین سے بھی تیز چلتا ہے۔

ہریانہ:شمالی بھارت میں واقع ریاست ہریانہ کے ضلع بھیوانی کو’منی کیوبا’ کے نام سے جاناجاتا ہے۔  جہاں کے باکسرزکا دم پوری دنیا نے دیکھا ہے۔

اکیسویں کامن ویلتھ گیمز میں ہریانہ کے چھ باکسروں میں سے تین بھوانی کے تھے۔ ان میں سے وکاس یادو کو گولڈ، منیش کوشک کو سلور اور نمن نے برونز جیتا تھا۔

یہاں تقریبا 20000 باکسرز روزانہ باکسنگ کی مشق کرتے ہیں۔جس کے سبب بھیوانی کو ‘منی کیوبا’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

اولمپک میڈل جیتنے والے وجیندر سنگھ نے مکے بازی کا آغازبچپن میں بھیوانی باکسنگ کلب سے کیاتھا۔ یہاں سے تربیت یافتہ کئی کھلاڑی بین الاقوامی سطح پر اسٹار باکسر ثابت ہوئے ہیں۔وجیندر سنگھ نے 2008 کے اولمپک میں برونز میڈل جیتا۔

باکسنگ کلب کے کوچ جگدیش سنگھ(درونا چاریہ ایوارڈ یافتہ)یہاں کے بانی بھی ہیں۔1960 کی دہائی میں بھیوانی کے باکسرزنے عالمی کامیابی حاصل کی جب ہوا سنگھ نے بینکاک میں 1966 کے ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میدل جیتا تھا۔

انہوں نے اس کے چار برس بعد 1970 میں گولڈ میڈل جیتا اور اس طرح سے لگاتار دو ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے بھارتی باکسربنے تھے۔ہوا سنگھ کو ان کے اس کامیابی کے لیے 1966 میں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

بھیوانی کا نام ‘منی کیوبا’ یوں ہی نہیں پڑا، بلکہ اس کے پیچھے یہاں کے باکسرزکی گزشتہ دو ہائیوں کی محنت ہے۔ بھیوانی نے وجیندر سنگھ، اکھل کمار، جیتیندر سنگھ، دنیش کمار، وکاس کرشنن اور راجکمار سانگوان عالمی سطح کے باکسر دئیے ہیں۔

بھیوانی ضلع کے باکسرزکو کھیل رتن ایوارڈ سے لیکر ارجن ایوارڈ تک ملے ہیں۔ اکیلے بھیوانی ضلع کے باکسرزکو 14 ارجن ایوارڈ اور ایک کھیل رتن ایوارڈ مل چکا ہے۔

بھارت کے کل باکسرزکا60 فیصد سے زائد صرف بھیوانی ضلع سے آتے ہیں۔

ورلڈ چیمپئن شپ میں آج تک چھ میڈل اس مقابلے میں ملے ہیں۔ جن میں سے تین صرف بھیوانی کے مکے باز وجیندر سنگھ، وکاس کرشنن اور منیش کوشک کو ملے ہیں۔ بھیوانی ضلع سے تقریبا 10 اولمپک باکسرزہیں۔

بھیوانی کے بین الاقوامی باکسرنیرج، پرمود کمار کا کہنا ہے کہ یہاں کے باکسرزکا پنچ مشین سے بھی تیز چلتا ہے۔

About The Author